اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ ہرچیزکی ذمہ داری حکومت پر چھوڑنا درست نہیں ہے۔ آبادی میں بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔آبادی میں اضافے کے حوالے سے اسلام آباد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا فردکی خوشی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے، ماں اوربچےکی صحت کاخیال رکھناریاست کی ذمہ داری ہے۔ آبادی میں بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اس حوالےسےاقوام متحدہ سمیت مختلف ادارےحکومت کی معاونت کر رہے ہیں، بنگلہ دیش اورایران نےبڑھتی آبادی پر کیسے قابو پایا، ہمارےلیےکیس سٹڈی ہے۔
ان کاکہنا تھاکہ کچھ چیزوں میں صحیح اور غلط کا پیمانہ معاشرہ خود طے کرے۔اسلام خاندانی نظام کو مضبوط بناتا ہے، ایک نسل پہلےتک رشتہ دارایک دوسرےکی طاقت ہوتےتھے، نئی نسل کو ہنر مند بنا کر بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں، آبادی کے مسائل قانونی نقطہ نظر سے حل نہیں کئے جا سکتے، معاشرہ مسائل کا حل تلاش کر کے ریاست کی معاونت کرے۔
بطور جج صرف غلط یا صحیح دیکھنا نہیں ہوتا۔ دیکھنا یہ تو ہے کہ عوام کے کن حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔آج بیانیہ آبادی کا کنٹرول نہیں بلکہ آبادی کو فائدہ مند بنانا ہے۔ ہمیں اس معاملے پر پورے معاشرے کو ساتھ ملانا ہوگا۔ اسلام بہتر خاندان کی بات کرتا ہے۔ کیا خاندان تعلیم کی تربیت کے لیے سپورٹ کر رہا ہے۔ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے تعلیم ناگزیر ہے۔ بہتر پیشہ ورانہ تعلیم سے معاشرہ ٹھیک ہوگا۔
سپریم کورٹ لیگل فورم اس کے لیے نہیں ہے۔ ہم صرف بنیادی حقوق کی بات کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے عوام کو سامنے آکر ریاست کو مسائل کا حل بتانا ہوگا۔اسلام خاندان کے رشتے کو مضبوط بناتا ہے۔ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ بچے اور ماں کی دیکھ بھال کرے۔ فرد کی خوشی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے۔ آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 1947ء میں جب پاکستان بنا تو اس کے پاس کوئی دولت نہیں تھی۔ ایک وقت تھا جب پاکستان نے چین کو قرض دیا تھا۔ ہمیں پہلا اقدام اٹھاتے ہوئے سادگی اپنانا ہوگی۔ ہمیں تعلیم اور پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ججوں کو معاشرے کے بارے میں نئی ضرورتوں اور آئیڈیاز کاعلم ہونا چاہیے۔