راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں سابق کمشنر راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود سمیت وسیم تابش کو گرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن حکام نے سابق کمشنر محمد محمود کو گرفتار کیا کیونکہ رنگ روڈ اسکینڈل میں سابق کمشنر کا کردار سامنے آیا اور اینٹی کرپشن حکام نے شواہد ملنے پر ہی سابق کمشنر راولپنڈی کو گرفتار کیا۔ رنگ روڈ اسکینڈل کے ایک اور کردار لینڈ ایکوزیشن کمشنر وسیم تابش کو بھی گرفتارکرلیا گیا۔
رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کا کہنا ہے کہ الائمنٹ کی منظوری وزیر اعلیٰ پنجاب سےنہیں لی گئی، سی ڈی اے اور این ایچ اے سے این او سی نہیں لیے گئے۔
ان کا کہنا تھاکہ نئے انٹرچینجز ایڈ کیے گئے، روڈ کی لمبائی 22 سے 68 کلومیٹر ہوگئی اور آخری دوکلومیٹراسلام آبادمیں آتا ہے۔
رنگ روڈ کا مبینہ سکینڈل اس وقت سامنے آیا ہے جب مقامی میڈیا پر یہ خبریں نشر ہوئیں کہ با اثر افراد کے کہنے پر اس منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کر دی گئی ہے جس کا مبینہ مقصد اس منصوبے کے ارد گرد موجود نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائدہ پہنچانا تھا۔
اس منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کے بعد اس پر اٹھنے والے اضافی اخراجات کا تخمینہ 25 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری اور وفاقی وزیر غلام سرور خان کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
زلفی بخاری اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے اور ان کا نام کلیئر ہونے تک وہ کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے جبکہ وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کا کسی لینڈ مافیا سے کوئی تعلق ہے۔
وزیرِاعظم عمران خان نے تحقیقات کا حکم دیا تھا اور کمشنر راولپنڈی ڈویژن کی سربراہی میں بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اس منصوبے کے چند کرداروں کی نشاندہی کی جس میں اگرچہ کسی سیاسی شخصیت کا براہ راست ذکر تو نہیں ہے لیکن لینڈ مافیا اور چند ہاؤسنگ سوسائٹیز کا ذکر ضرور کیا گیا۔
پنجاب کے انسداد رشوت ستانی کے محکمے نے اس ضمن میں تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے اور نیب نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔