اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیر خزانہ شوکت ترین کے بیان کو بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے انھیں آرڈیننس کا مکمل جائزہ لینے کا مشورہ دیدیا ہے۔
احتساب بیورو کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 1273 ریفرنسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں سے بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ الزام تراشی کا مقصد ادارے کی حوصلہ شکنی ہے۔ آئین کے مطابق کام کرنے والوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے نیب کی وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے سے متعلق بیان دیا تھا۔ تاہم نیب کی جانب سے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی تردید کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس کے باوجود تواتر کے ساتھ نیب کے خلاف پروپیگنڈ ہ کیا جا رہا ہے، اس کا مقصد الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔
نیب نے کہا ہے کہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ نیب بیوروکریسی کا ناصرف احترام کرتا ہے بلکہ ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے۔ بیوروکریسی اگر آئین اور قانون کے مطابق کام کرتی ہے تو اسے نیب سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ وزیر خزانہ کو مشورہ ہے کہ وہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں۔