اسلام آباد: سینیٹ کے قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدید شور شرابہ کیا، اس موقع پر ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔
تفصیل کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے زیر صدارت اجلاس میں ماحول آج بھی کشیدہ رہا۔ قائد ایوان کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید نعرہ بازی اور شور شرابہ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اراکین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ رضا ربانی کی تقریر سنی، لیڈر آف ہاؤس کی بات بھی سنیں۔
چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن ارکان کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے ہدایات پر عمل نہ کیا تو اجلاس ملتوی کر دوں گا۔
قائد ایوان شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ مجھے بولنے نہ دیا گیا تو کسی کو بھی بولنے نہیں دوں گا۔ یہ لوگ جلسوں میں ہونے والی باتوں کا ذکر کرتے ہیں۔ اپوزیشن پہلے معذرت کرے جو زبان انہوں نے جلسوں میں استعمال کی۔
شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنی اعلیٰ قیادت کی گفتگو پر معافی مانگے۔ ایوان میں قائداعظم سے متعلق متنازعہ باتیں کرنے والے بھی موجود ہیں۔ یہاں وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ پاکستان بنانے کے جرم میں شریک نہیں ہیں۔
قائد ایوان کا کہنا تھا کہ قائداعظم کے بنائے پاکستان کے 1970ء میں دو حصے ہوئے۔ کیا مشرقی پاکستان جانے والوں کی ٹانگیں توڑنے کی باتیں نہیں ہوئیں؟ کیا اس ملک میں دلائی کیمپ نہیں بنے؟ سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے کشمیر میں دلائی ملک بنائے گئے۔
انہوں نے اپوزیشن قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو دوائی لینے گئے تھے آج تک واپس نہیں آئے۔ امریکا میں سی وی دے کر کہتے ہیں جینا مرنا اس ملک کیلئے ہے۔ یہاں کوئی دودھ کا دھلا ہوا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے اخبارات میں چھپنے والی تصاویر کا حوالہ دیا ہے۔ آپ اس ملک میں فوٹو شاپ کے ذریعے نہیں رہ سکتے، واپس آنا ہوگا۔ آپ سمجھتے ہیں کہ مودی کو دعوت پر بلائیں، جندال کی خدمت کریں اور کوئی آپ کو سرٹیفکیٹ نہ دے۔
شہزاد وسیم نے کہا کہ عمران خان کا سپاہی ہوں،کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا۔ پاکستان کو برباد کہنے والے کہتے ہیں انہیں تاج پہنائیں۔ پرچیوں سے لیڈر شپ نہیں بنتی۔