جوہانسبرگ: جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکب زوما کو جیل بھیجنے پر مختلف شہروں میں ہونے والے ہنگاموں اور پُرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 72 تک جاپہنچی ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہنگاموں کے دوران شرپسندوں کی جانب سے مختلف مارکیٹوں میں توڑ پھوڑ کی جارہی ہے اور سامان لوٹا جارہا ہے، کھانے پینے کی اشیاء کم پڑنے کے خوف سے شہریوں نے مارکیٹوں کا رخ کیا تو وہاں بھگدڑ مچ گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہانسبرگ سمیت کئی شہروں میں پُرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں، اس دوران مظاہرین نے کئی املاک کو آگ لگادی۔
رپورٹ کے مطابق فسادات سے متاثرہ علاقوں میں فوج تعینات کردی گئی ہے جب کہ پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث سات سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، مزید کسی اور ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لیے مختلف شہروں میں پولیس اور فوج کے جوان گشت کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق صدر جیکب زوما پر 2009 میں سرکاری خزانے سے رقم کے غلط استعمال کا الزام تھا، جس پر عدالت نے انہیں بے گناہی ثابت کرنے کا موقع فراہم کیا تھا لیکن وہ اپنی بے گناہی ثابت نہ کرسکے جس پرانہیں پندرہ ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ۔
زوما نے پولیس اسٹیشن جاکر خود گرفتاری دی جس کے بعد ان کے حامی سڑکوں پر نکلے اور سب سے پہلے سابق صدر کے گھر کے باہر جمع ہوکر ٹائز نذر آتش کیے۔ پولیس حکام کے مطابق احتجاج کا یہ سلسلہ افریقا کے تمام گنجان آباد شہروں میں پھیلا، صوبہ خاؤتنگ سب سے زیادہ متاثر ہوا جبکہ جوہانسبرگ میں بھی سابق صدر کے حامی سڑکوں پر ہیں۔