اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں جانے والے آخری جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تھے، اب 7 برس کسی ایسے جج کو عدالت عظمیٰ میں ترقی دی جا رہی ہے جس کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
دوسری جانب جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ سے تعلق رکھنے والے جج جسٹس محمد علی مظہر کا کیس موخر کر دیا ہے کیونکہ بار ایسوسی ایشن اور مختلف بار کونسلز نے ان کے نام پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سنیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوش دل خان اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی محمد فہیم ولی نے سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کے بارے میں کہا کہ ان کا فیصلہ تمام وکلا برادری کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے چار سینئر ججوں کو نظر انداز کرکے جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جسٹس محمد علی مظہر کو نامزد کرنے کیخلاف احتجاج کرنے کیلئے ملک گیر ہڑتال کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس حسن اظہر مرزا کو نظر انداز کرکے جسٹس محمد علی مظہر سندھ ہائی کورٹ کے پانچویں سینئر جج ہیں اور انہیں سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رانا شہزاد فاروق نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ کے ایک جونیئر جج کی عدالت عظمیٰ میں شمولیت سے سینئر ججوں کو نظرانداز کرنے کی عدالتی صلاحیتوں پر سنگین سوال پیدا ہوں گے۔