اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 9 مئی کے واقعات پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں لوگوں کا داخلہ سکیورٹی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ کس طرح لوگ بغیر ہتھیاروں کے کور کمانڈر ہاؤس میں پہنچے، جس سے سکیورٹی میں ناکامی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کا ملوث ہونے کا کوئی الزام نہیں تھا اور مظاہرین پر املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ تاہم، عدالت نے سوالات اٹھائے کہ فوجی عدالتوں کا دائرہ کس حد تک وسیع کیا جا سکتا ہے اور آیا اس میں سویلینز کے ٹرائل بھی شامل ہیں۔
عدالت نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہونے سے متعلق کچھ سوالات ابھی تک واضح نہیں ہوئے اور مزید دلائل کے لیے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کل مزید دلائل پیش کریں گے۔