اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سینئرترین رپورٹر حسنات ملک نے انکشاف کیا ہے کہ سابق جسٹس اعجازالاحسن اور مظاہر نقوی عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے دوران جنرل باجوہ کے پاس گئے ڈنر کیا اور ان سے درخواست کی کہ عمران خان کو نا ہٹایا جائے اور اسکی مدد کی جائے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حسنات ملک نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کو پرانی اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا سمجھا جاتا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن گزشتہ تین ماہ سے پریشان تھے ۔
سنتا جا شرماتا جا
— Rafaqat Dogar (@rafaqatdgr) January 14, 2024
سابق جسٹسز اعجازالااحسن اور مظاہر نقوی عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے دوران جنرل باجوہ کے پاس گئے ڈنر کیا اور ان سے درخواست کی کہ عمران خان کو نا ہٹایا جائے اور اسکی مدد کی جائے۔ pic.twitter.com/lSVGG5EAcI
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ججز صاحبان کو جنرل فیض گروپ کا حصہ سمجھا جاتا تھا اور یہ باتیں گردش میں تھیں کہ جسٹس مظاہر کے بعد اب باری جسٹس اعجاز الاحسن کی ہے شاید اسی لیے انہوں نے مستعفی ہونا بہتر سمجھا ۔