اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے سابق و موجودہ اراکین پارلیمنٹ، اعلیٰ سرکاری افسران سمیت سیکڑوں اعلیٰ عہدیداروں کی مبینہ کرپشن کے 150 سے زائد کیسز کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔
اس حوالے سے انکشاف نیب بلوچستان کی جانب سے 2021 کے دوران اپنی کارکردگی رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 2021 میں نیب بلوچستان نے محکمہ کو سٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز، جیڈا پسنی فش ہار بر، ریڈ کریسنٹ کے افسران و ماتحت عملے اور بااثر افراد کی کرپشن اور غیرقانونی اثاثوں کے 20 ریفرنسز دائر کیے جبکہ اربوں روپے کی کرپشن کے 120 ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 8 افراد کو گرفتار کیا گیا اور کرپشن سے لوٹی گئی تقریباً 6 ارب روپے کی خطیر رقم نقد، جائیدادوں اور زیورات کی صورت کرپٹ عناصر سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی گئی جبکہ سابق و موجودہ اراکین پارلیمنٹ، اعلیٰ سرکاری افسران سمیت سیکڑوں اعلیٰ عہدیداروں کی مبینہ کرپشن کے 150سے زائد کیسز کی تحقیقات پر تیزی سے کام جاری ہے۔
نیب بلوچستان نے 2021 میں 550 شکایات کی جانچ پڑتال کے بعد کرپشن کے بڑے بڑے کیسز طشت از بام کیے جبکہ مختلف صوبائی و وفاقی محکموں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا سراغ لگایا گیا۔ نیب کی تدارک کی پالیسی کے تحت محکمہ صحت بلوچستان میں کرپشن کی روک تھام کرتے ہوئے دوائیوں کی معیاری اور کم قیمت خریداری کے عمل میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ محکمہ خوراک میں گندم کی سرکاری نرخ پر کسانوں سے بروقت خریداری کے عمل میں مکمل شفافیت کو بھی یقینی بنایا گیا۔
سال 2021 نیب بلوچستان کیلئے بہت اہم سال ثابت ہوا جس میں بلوچستان کی تاریخ کا اہم ترین مشتاق رئیسانی کیس کا فیصلہ سامنے آیا جس میں عدالت کی جانب سے نہ صرف ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں بلکہ اربوں روپے کے منقولہ و غیر منقولہ اثاثے بھی حکومت بلوچستان کے حوالے کیے گئے ۔
اس کے علاوہ محکمہ خوراک کمشنر آفس، خزانہ سمیت 16دیگر کیسز میں احتساب عدالت کی جانب سے سزائیں سنائی گئیں۔ سالِ گذشتہ میں نیب بلوچستان کی کاوشوں اور معزز عدالت کی معاونت سے گوادر میں اربوں روپے کی سرکاری اراضی کو کرپشن کی نذر ہونے سے بچالیا گیا۔ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے التواءکا شکار متعدد ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ نیب کے فوری ایکشن سے متعدد نجی ہاؤسنگ اسکیموں میں ہزاروں لوگوں کو فراڈ سے بچا لیا گیا۔