اسلام آباد:حکومت کی طرف سے ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی جاری کردی گئی ہے، بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ ہوگا، دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر توجہ دی جائے گی ،پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے۔
نئی قومی سلامتی پالیسی میں کے مطابق کشمیر بدستور پاکستان کی قومی سلامتی کا اہم مفاد رہے گا، پالیسی میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہندوتوا سیاست شدید تشویش ناک اور پاکستان کی سکیورٹی پر اثرانداز ہے جبکہ ایران کے ساتھ انٹیلی جینس تبادلے، سرحدی علاقوں کی پیٹرولنگ سے باہمی تعلقات بہترہوں گے۔
امریکا کے حوالے سے پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ پاکستان سرمایہ کاری، انرجی، انسداد دہشت گردی میں تعاون کاخواہاں ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ سکیورٹی و انٹیلی جنس کے شعبوں میں تعاون کا خواہاں رہے گا۔پالیسی کے مطابق افغانستان، وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ معاشی رابطے کا دروازہ ہے اور پاکستان افغانستان میں امن کا حامی ہے۔
قومی سلامتی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ مذہب و لسانیت کی بنیاد پر انتہا پسندی معاشرے کو درپیش بڑا چیلنج ہے،قومی سلامتی پالیسی میں دہشت گردی قومی سلامتی اور ہم آہنگی کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دی گئی ہے جبکہ پالیسی میں معاشی تحفظ کے ذریعے روایتی اور انسانی سکیورٹی کو جوڑا گیا ہے۔پالیسی کے مطابق قومی ذرائع آمدن بڑھا کر روایتی اور انسانی سکیورٹی پر تقسیم کرنے کا نظریہ اپنایا گیا، جنگ مسلط کی تو دفاع کیلئے قومی طاقت کے تمام عناصر کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قومی سلامتی میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کاہرقیمت اور ہر صورت میں تحفظ کیا جائے گا، ملکی دفاع کیلئے کم سے کم جوہری صلاحیت کو حد درجہ برقرار رکھا جائےگا جبکہ تصفیہ طلب مسائل اور سرحدی مسائل بالخصوص ایل او سی پرتوجہ مرکوز کی جائے گی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے مغربی سرحد پر باڑ کی تنصیب پر توجہ مرکوز ہوگی۔
پالیسی کے مطابق جعلی اطلاعات اور اثرانداز ہونے کیلئے بیرونی آپریشنز کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا۔