اسلام آباد: قومی اسمبلی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر لیا جب کہ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے خلاف اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور بل کی کاپیاں ہوا میں اچھال دیں۔ مالیاتی ترمیمی بل 2021، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل، سرکاری حصول انضباطی اتھارٹی بل 2021 اور محافظت صحت سہولیات کے انصرام کی اتھارٹی کے بلز منظور کر لیے گئے۔
قومی اسمبلی میں ضمنی بالیاتی بل کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے بینک دولت پاکستان ترمیمی بل پیش کیا گیا تو اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ ن لیگ کے رکن شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت رات کی تاریکی میں بل منظور کرا رہی ہے حکومت کو اتنی کیا جلدی ہے اسپیکر نے رائے شماری پر رولنگ دے کر غلط مثال قائم کی، مستقبل میں آنے والے اسپیکر بھی یہی کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آپ بل کو حکومت کے کہنے پر بلڈوز نہ کریں اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا سودا نہیں کرنے دیں گے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ایسا نہ کریں۔ نوید قمر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل ملکی مفاد میں ہے تو تاریکی میں کیوں پیش کیا گیا ہم اپنا معیشت کا پورا نظام تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک ابھی سال میں 4بار رپورٹ دیتا ہے بل منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک سے پالیسی پر کوئی سوال نہیں ہو سکے گا۔ اس بل کی منظوری سے ہم قومی سلامتی پر سمجھوتہ کرنے جا رہے ہیں ہم ہنگامی صورتحال میں اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکیں گے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے واضح کیا کہ اسٹیٹ بینک بورڈ آف ڈائریکٹرز چلائیں گے۔ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ہم منتخب کریں گے۔ پی ٹی آئی کے منشور کا حصہ تھا اداروں کو خودمختاری دیں گے اداروں کو مانیٹرنگ پالیسی کا اختیار دیا جاتا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کیا ہاتھ کاٹ لیے ہیں اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹرز کا تقرر ہم ہی کریں گے ماضی کی حکومتوں نے ساڑھے 7 ٹریلین کے نوٹ چھاپے اس مداخلت کو روکنے کی کوشش کی ہے اور اسٹیٹ بینک مہنگائی پر نظر رکھے گا۔
بل کی منظوری پر اجلاس میں گرما گرمی ہوئی اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور شدید نعرے بازی کی۔ اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں بل کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے پیشِ نظر حکومتی اراکین نے وزیراعظم کے گرد حصار بنا لیا۔ حکومتی اراکین ہاتھوں کی زنجیر بنائے وزیراعظم کے گردِ کھڑے رہے۔
اہم قانون سازی پر وزیراعظم عمران خان نے وزیرخزانہ شوکت ترین کو شاباش دی۔ وزیراعظم نے شوکت ترین کو اپنی نشست پر بلایا اور بلز کی منظوری میں کامیابی پر ان کی کارکردگی کو سراہا۔