بیجنگ : عالمی ادارہ صحت کی ٹیم عالمی وبا کے پھیلنے کی تحقیقات کے لیے چین پہنچ گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کو ووہان میں دو ہفتے تک قرنطینہ میں رہنا ہو گا ، جس کے بعد وہ اپنے کام کا آغاز کر سکے گی۔ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم چینی سائنسدانوں کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کرے گی۔
خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان میں پہلا کیس 2019 میں سامنے آیا تھا۔
دوسری جانب انڈونیشیا میں وبا کی ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
سب سے پہلے صدر کو چینی کمپنی کی ویکسین لگائی گئی ہے۔ اس کا مقصد عوام کو یہ دکھانا تھا کہ ویکسین محفوظ ہے۔ کئی دیگر ملکوں کے برعکس اس ملک نے سب سے پہلے نوجوانوں کو دیکسین لگانے کی پالیسی اختیار کی ہے۔
حکومتی اعلان کے مطابق اٹھارہ سے چھین سالہ افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویکسین فراہم کی جائے گی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق وبا کی نئی قسم 50 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔ جبکہ جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہونے والا وائرس 20 ممالک میں پہنچ چکا ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں وبا کے وار جاری ہیں ، اب تک متاثرین کی تعداد 9 کروڑ 27 لاکھ 67 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہیں ، 16 ہزار سے زائد مزید افراد وائرس سے موت کے منہ میں چلے گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 19 لاکھ 86 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
ادھر امریکا میں پرواز کے ذریعے آنے والے تمام تر مسافروں کو وبا کی منفی رپورٹ دکھانا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ نئی پالیسی پر 26 جنوری سے عمل درآمد شروع ہو گا۔