اسلام آباد: سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر آڈٹ اور ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ممبر آڈٹ نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے 895 لوگوں کا ڈیٹا دیا تھا اور 1365 جائیدادوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ اب تک 270 ملین سے زائد کی ریکوری ہوئی ہے اور 768 ملین روپے ریکوری کی توقع ہے۔
ممبر آڈٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 360 لوگوں نے 484 جائیدادوں پر ایمنسٹی لی ہے اور کچھ لوگوں نے کرایہ ظاہر نہیں کیا۔
اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کام بہت سست روی کا شکار ہے اور آپ نے ایکشن لینا ہے۔ آپ لوگوں کے پاس تو سارا ڈیٹا ہوتا ہے اور آپ کو تو گھنٹوں میں ایکشن لینا چاہیے تھا اور لوگوں کو نوٹس دیں۔
ممبر آڈٹ نے کہاکہ 157 لوگ ہمارے پاس نہیں آئے اور لوگوں کی جائیدادوں کے لیے دبئی حکومت کو لکھا ہے۔ 579 افراد میں سے 316 نے ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا۔
ممبر آڈٹ نے مزید بتایا کہ جس طرح علیمہ خان نے جائیداد ظاہر کی ہے اس طرح کے اور بھی کیسز سامنے آئے ہیں۔
ممبر آڈٹ کی بریفنگ کے بعد عدالت نے ایک ماہ میں مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی