لزبن : پرتگالی کیتھولک چرچ میں 1950 سےاب تک کم از کم تقریباً 5 ہزار بچوں کو "جنسی تشدد" کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ اعدادو شمار کمیشن کی طرف سے پیش کیے گئے ہیں جس نےگذشتہ سال 500 سے زیادہ شہادتیں سنیں۔
کمیشن کے کوآرڈینیٹر چائلڈ سائیکاٹرسٹ پیڈرو اسٹریچ نے لزبن میں حتمی رپورٹ پیش کرنے کے دوران کہا کہ "ان شہادتوں نے ہمیں متاثرین کے ایک بہت بڑے نیٹ ورک تک پہنچنے میں مدد کی جن میں 4,815 سے زیادہ متاثرین شامل تھے۔"
اُنہوں نے نامہ نگاروں اور چرچ کے متعدد عہدیداروں کو بتایا کہ پرتگال میں نابالغوں کے خلاف جنسی تشدد کے حوالے سے اب ہر چیز کا برقرار رہنا مشکل ہے اور اس کے اثرات کو محسوس کرنا چونکا دینے والا ہے۔
بشپس کانفرنس کے سیکرٹری جنرل کے مطابق فادر مینوئل باربوسا نے کہا پرتگالی بشپ مارچ کے شروع میں ایک میٹنگ کر رہے ہیں تاکہ آزاد رپورٹ کے نتائج کا مطالعہ کیا جا سکے اور "چرچ کی زندگی سے اس لعنت کو زیادہ سے زیادہ ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا سکیں۔
سنہ 2019ء میں پوپ فرانسس نے ان انکشافات کے بعد کہ پادریوں نے دنیا بھر میں ہزاروں جنسی حملوں کا ارتکاب کیا۔ ان الزامات کے بعد پادریوں کے ارکان نے ان کی پردہ پوشی کی ۔ چرچ کے اندر بچوں سے زیادتی کے خلاف ایک "جامع جنگ" شروع کرنے کا وعدہ کیا۔