اسلام آباد: سپریم کورٹ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے سے متعلق ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے خط پر سینیٹ میں ہنگامہ ہوگیا۔ رضا ربانی کا اٹارنی جنرل کے خط پر ایوان میں احتجاج کیا ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحتیں کیں۔ شور شرابے کےباعث ایوان کی کارروائی بھی نہ چل سکی اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
چئیر مین صادق سنجرانی کی صدارت میں ایوان بالاء کا اجلاس ہوا۔ وزیر قانون نے اٹارنی جنرل کے خط پر وضاحت کی جس پر میاں رضاربانی نے وزیر قانون کی وضاحت پر احتجاج کیا۔بولے اٹارنی جنرل اگر پارلیمنٹ اور جوڈیشری کے اتنے حامی ہیں تو جب عدالت سے پارلیمنٹ پر حملہ میں ہوتا ہے تو انہیں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے۔
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے اس لیے وضاحت کہ وہ اس وقت سپریم کورٹ موجود تھے اورچیف جسٹس نے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے کے ریمارکس نہیں دیئے ۔ اٹارنی جنرل حکومت کا حصہ ہیں اگر کوئی گستاخی ہوئی ہے معافی چاہتا ہوں۔
اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیب سے متعلق کیس میں کہا تھا پارلیمنٹ غیر مکمل ہے اس کی بات کریں دو اسمبلیاں خالی پڑی ہیں۔ الیکشن کی تاریخ دیں حکومت عدالتوں کے یا تو سارے فیصلے تسلیم کرے یا نہ کرے۔
سینیٹ کے دیگر ارکان نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کیلئے اجازت چاہی جو چئیر مین سینٹ نہ دی تو اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔