نئی دہلی : نام نہاد بھارتی انصاف کا مکروہ چہرہ منظر عام پر آگیا ہے۔ مودی سرکار کی غاصبانہ گرفت سے اب بھارتی سپریم کورٹ بھی غیر محفوظ ہے۔ مودی سرکار پسند کا فیصلہ سنانے والے ججوں کو نواز نے لگی۔
رپورٹس کے مطابق بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنانے والے ججوں پرنوازشات کی جا رہی ہیں۔ فیصلہ سنانے والے پانچ میں سے تین ججوں کو ریٹائرمنٹ پر سرکاری عہدوں اور اعزازات سے نواز دیا گیا۔کچھ دن قبل ریٹائر ہونے والے سپریم کورٹ جج عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر نامزد کر دیا گیا ۔
2020میں چیف جسٹس سپریم کورٹ رانجن گوگوئی کو ریٹائرمنٹ پر راجیہ سبھا میں خارجہ امور ، اطلاعات اور IT کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا تھا۔ نومبر 2021 میں جسٹس اشوک بھوسان کو ریٹائر منٹ کے بعد نیشنل ایپلیٹ ٹریبونل کا سربراہ مقرر کیا گیا ۔
واضح رہے کہ نومبر 2019میں بابری مسجد کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔ فیصلے میں بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد شہید کرنے کے واقعے کو درست قرار دیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین پر ’رام مندر‘ بنانے کا حکم دیا تھا۔
متنازعہ فیصلہ سنانے والے پانچ میں سے تین ججوں پر نواز شات فیصلے کی غیرجانبداری اور شفافیت پر سوال اٹھاتے ہیں۔ عالمی میڈیا پہلے ہی بھارت میں بڑھتی شدت پسندی پر اضطراب کا شکار ہے۔ کیا انسانی حقوق کی عالمی نتظیمیں بابری مسجد کے متنازعہ فیصلے کے خلاف آواز اٹھائیں گی؟ کیا عالمی انصاف کے ادارے بھارت میں انصاف کے گرتے پیمانوں پر آواز اٹھائیں گے؟