اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصہ عدم اعتماد کے حق میں جبکہ دوسرا فوری الیکشن چاہتا ہے ،اپوزیشن میں پہلے بھی یکسوئی نہ تھی اور اب بھی ایسا ہی دکھائی دے رہا ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا اپوزیشن کو اپنے فیصلے پراعتماد نہیں یہ تحریک عدم اعتماد کہاں سے لائینگے ،عدم اعتماد کے حوالے سے اپوزیشن دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصہ عدم اعتماد کے حق میں ہے جبکہ دوسرا سمجھتا ہے کہ یہ بے سود کوشش ہو گی۔
وزیر خارجہ نے کہا میرا تجزیہ ہے کہ ان کو ناکامی ہو گی ناکامی اسلئے ہو گی کیونکہ دونوں بڑی جماعتوں کی سوچ میں ایک خلیج ہے پاکستان پیپلز پارٹی ابھی انتخابات کیلئے تیار نہیں ہے مسلم لیگ ن دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصہ فوری انتخابات چاہتا ہے جسکی نمائندگی محترمہ مریم نواز صاحبہ کرتی ہیں جبکہ دوسرا حصہ عدم اعتماد کیلئے کچھ قائل دکھائی دیتا ہے جسکی نمائندگی قائد حزب اختلاف جناب شہباز شریف کر رہے ہیںابھی ان کے اپنے پارلیمینٹیرینز ہی قائل نہیں ہیں یہ نمبرز پورے کرنے کیلئے رابطے کر رہے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ ابھی انہوں نے ق لیگ کے رہنماؤں سے رابطہ کیا کہ تیمارداری کیلئے آنا چاہتے ہیں ،وہ وضع دار لوگ ہیں انہوں نے آنے والوں کو عزت دی، بٹھایا اور رخصت کیا لیکن ووٹوں کا وعدہ نہیں کیا مونس الٰہی کا بیان ذومعنی ہے درپردہ انہوں نے کہہ دیا کہ" وہ آئے، بیٹھے، چائے پی اور رخصت ہو گئے نون لیگ کے بیانیے کو نقصان پہنچا۔
نون والے کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی سے پیٹ پھاڑ کر ساری کرپشن کی دولت واپس لائیں گے اب انہی سے بغلگیر ہو رہے ہیں آج ان کا اپنا ووٹر کنفیوژن کا شکار ہے کہ ان کی قیادت آخر کیا چاہتی ہے؟ لگتا ہے کہ نون والے کسی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو ہیںانہیں مقدمات کی تاریخ در تاریخ لے چکنے کے بعد لگتا ہے کہ اب مزید تاریخ لینا ممکن نہیں ہو گا، اس لیے دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔