کاروباری ذہانت کا تعلق کسی بھی فرد کی کاروباری سوچ سے ہوتا ہے اس لیے دنیا کو دو قسم کے افراد میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک کاروباری ذہن رکھنے والے لوگ اور دوسری ملازمت پیشہ افراد۔ کاروبار کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر وہ چل پڑے تو کاروباری شخص مالامال ہو جاتا ہے کاروبار میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اس لیے کاروباری فرد جرات مند ہوتا ہے اور اگر موجودہ حکومت کی بات کریں تو وزیراعظم عمران خان نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ کاروباری حضرات کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دیا جائے اور جب ایک کاروبار صحیح سمت میں چلتا ہے تو اس سے ملک کی معیشت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے اور ایسے نہیں کہا جاتا کہ تجارت میں برکت ہوتی ہے ملک میں جتنی زیادہ تجارت ہو گئی تو ملک کی ترقی کو چار چاند لگتے چلے جاتے ہیں انہیں ساری چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت کی طرف سے بھی ایک قدم اٹھایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانی بزنس کمیونٹی کو مزید فروغ دینے کے لیے دورہ ازبکستان کروایا گیا یہ دورہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی سربراہی میں کیا گیا جس میں پاکستان کے نامور بزنس مین شامل تھے اویس روف ،گوہر اعجاز ،فواد مختار،میاں طلعت، دیگر اس دورے میں موجود تھے۔
اس ڈیلیگیشن کا مقصد دونوں ممالک میں معیشت کو مزید بہتر کرنا ہے اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ ہم دن رات پاکستان کی ترقی کے لئے کوشاں ہیں اور معیشت بہتر ہوگی تو ملک ترقی کرے گا ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی معیشت کو بہتر کرنے کے خواہاں ہیں ساتھ ہی ساتھ میں ایک اور خوشخبری سے عوام کو آگاہ کرتی چلوں کے پاکستان کی مدد سے ازبکستان میں میڈیکل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور یہ سارا کریڈٹ میرے خیال سے موجودہ گورنر پنجاب کو جاتا ہے جنہوں نے جیسے صوبہ پنجاب میں یونیورسٹیوں کے سسٹم کو بہتر کیا اور ہر ایک شخص کے میرٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے بھرتیاں کی تو یہ پاکستان کے لیے اچھا سائن ثابت ہوتا ہے اور میں یقین رکھتی ہوں کہ دورہ ازبکستان بھی بہت کامیاب ثابت ہوگا اور اس سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا.
اور جب ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے میں اپنی ریسرچ کا دائرہ تھوڑا وسیع کرتی ہوں تو پاکستان کی ایک اور کامیابی دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان کی اس کامیابی کا سہرا بھی گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ہی جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جی ایس پی پلس اگر تھوڑا سا جی ایس پی پلس کے بارے میں آپ کو بتاؤں جب یورپی یونین نے قرارداد پاس کی تھی تو پاکستان میں جی ایس پی پلس کا بہت شور تھا اصل میں جی ایس پی پلس ہے کیا ؟یہ ممالک میں دوسرے ممالک کے لیے ڈیوٹی اس کا ترجیحی نظام ہوتا ہے مثلا امریکہ کا جی ایس پی پلس 119 ممالک کو 3500 اشیاء پر نرم ڈیوٹی فراہم کرتا ہے یہ یورپی یونین کا درآمدار پر ڈیوٹی کا نظام ہے اس کا نفاذ 2014 میں کیا گیا اس کے بیان کردہ مقصد میں تجارتی فائدوں کے ذریعے ممالک کی گورئنس اور حقوق کے نظام کو بہتر بنانا ہے اس عمومی اسکیم میں 72 ممالک شامل ہیں اس وقت ان میں سے اکثر ممالک کو جی ایس پی پلس میں شامل کیا گیا تھا اور ان 8 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل تھا اور اس فہرست میں پاکستان کا نام شامل کروانے میں موجودہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جو کہ اس وقت کے بھی گورنر پنجاب تھے ان کی بے حد محنت شامل ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ یہ سارا کریڈٹ چوہدری سرور کو ہی جاتا ہے اس وقت کی حکومت نون لیگ اور گورنر نے اس پر بہت محنت کی اور جی ایس پی پلس کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل کروایا جب جی ایس پی پلس میں پاکستان کا نام شامل کیا گیا تب بھی بھارت نے اپنی روایت نہ چھوڑی اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا شروع کر دیا اور بھارت کو یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑی اور اپنے ناپاک عزائم میں بری طرح ناکام ہو گیا اور آج بھی بھارت کا نام لینے سے پلس میں شامل نہیں کیا گیا پاکستان جی ایس پی پلس کی لسٹ میں شامل ہونے کے لیے بے حد کوششیں کر رہا تھا اس سے پہلے پاکستان دس سال سے اس کوششوں میں تھا کے اس لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کیا جائے اس کا کریڈٹ چوہدری سرور کو اس لئے جاتا ہے کہ کچھ بزنس مین کمیونٹی کے لوگوں نے چوہدری سرور سے کہا تھا کہ آپ اپنا رول ادا کریں اور پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی لسٹ میں شامل کروائیں چوہدری سرور نے ایک محب وطن ہونے کا ثبوت دیا وہ اس طرح سے کہ انہوں نے چار بلجئیم اور دوسرے ممالک کے دورے کیے ممبر آف یورپین پارلیمنٹینز سے ملاقاتیں کیں اور اس وقت کے 200 ممبر آف یورپی پارلیمنٹینز سے ملاقات کی جبکہ 33 ٹریڈ آف کمپنی کے ممبر تھے ان سے ملاقات کرکے سرخرو ہوئے اور پاکستان کا نام جی ایس پی پلس کی لسٹ میں شامل کروانے میں کامیاب ہوگئے پاکستان کو 2014 جنوری میں جی ایس پی پلس مل گیا جس پر پاکستان کے بزنس کمیونٹی نے بڑی خوشی کا اظہار کیا اور اس وقت کے جو پاکستان کے ایکسپورٹ یورو زون بھی تقریباً %65 بڑھی جس سے پاکستان کو 15 بلین ڈالر کا فائدہ ہوا۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے میری چند روز پہلے جب ملاقات ہوئی تو میں نے پوچھا کیا پاکستان کو جی ایس پی ایکسٹینشن ملے گی جس پر وہ بہت زیادہ پرامید دکھائی دیے اور انہوں نے کہا کہ میں بہت پر امید ہوں کہ پاکستان کو جی ایس پی ایکسٹینشن ملے گی مگر میں سمجھتی ہوں اس وقت حکومت پاکستان کو تھوڑی محنت کرنا ہوگی سیالکوٹ واقعہ نے بہت غلط تاثر ڈالا ہے پوری دنیا پر پاکستان کا مگر پنجاب کی محنت دیکھ کر لگتا ہے جیسے وہ پاکستان کو اس کا حق دلوانے میں ایک بار پھر سرخرو ہوں گے اور پاکستان جی ایس پی پلس کی لسٹ میں شامل رہے گا۔
صوبہ پنجاب میں صاف پانی کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پنجاب کی عوام کو بہت شکوہ رہا حکومتوں سے کہ انہوں نے صاف پانی فراہم نہیں کیا۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی صاف پانی پر کام کیا اور اس کے بعد موجودہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں ان کی محنت سے 2.2 ملین لوگوں کو صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے اور حال ہی میں سولر پاور واٹر پلانٹ لگائے گئے اور ایک سولر پاور پر 75 ہزار کی لاگت آئی میں سمجھتی ہوں۔