نئی دہلی: مودی سرکار اور بھارتی میڈیا کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے۔ نام نہاد صحافی ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ نے ثابت کر دیا پلوامہ کا ڈرامہ سیاسی چال تھی۔ ثابت ہو گیا مودی نے سیاسی فائدے کیلئے اپنے عوام حتیٰ کہ فوجیوں کو مروایا۔
یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ مودی نے بھارتی فوج کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال کیا۔ مودی نے بھارتی فوج کو استعمال کر کے جنرل بپن راوت کو سیاسی رشوت دی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل راوت کو سی ڈی ایس کا نیا عہدہ بطور سیاسی رشوت دیا گیا۔
بھارتی فضائیہ مودی کے سیاسی فائدے کیلئے جھوٹ بولتی رہی۔ بھارتی فضائیہ مودی کی الیکشن کمپین کا اہم مہرہ بنی رہی۔ بھارتی میڈیا بکاؤ مال بن چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کو مودی نےجھوٹ بولنے کیلئےٹی آر پیز کی رشوت دے کر خریدا۔
ارنب گوسوامی جیسے لوگ میڈیا میں مودی کے اشاروں پر ناچتے رہے۔ بھارت کا گودی میڈیا مودی کی تباہ کاریوں کا بھی دفاع کرتا رہا۔
تمام تر پروپیگنڈے کے باوجود ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، دہشت گردی، منی لانڈرنگ، ڈس انفو مہم پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہوا۔
اقلیتوں سے بدسلوکی، یورپی یونین اور اقوام متحدہ مخالف مہم میں بھی مودی کومنہ کی کھانا پڑی۔ وقت آ گیا عالمی برادری بھارت کے اصل گھناؤنے چہرے کا نوٹس لے۔
فن سین، یو این ایچ سی آر اور ای یوڈس انفولیبز کی رپورٹس پر بھارت سے جواب طلبی کی جانی چاہیے۔
خیال رہے کہ آج 14 فروری 2019ء کے پلوامہ واقعہ کے 2 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پلوامہ واقعہ سے 27 فروری تک جو کچھ ہوا وہ سب مودی کا گھناؤنا منصوبہ اور ڈرامہ تھا۔ گزشتہ 2 سال کے دوران مودی سرکار اور میڈیا کا گٹھ جوڑ مسلسل بے نقاب ہوا۔
بھارت کی الیکشن مہم ہمیشہ پاکستان مخالف بیانیے پر ہوتی ہے۔ 14 فروری کو پلوامہ میں ایک فالس فلیگ آپریشن میں 40 بھارتی مارے گئے۔ حملے میں مارے جانے والے بھارتی سیکیورٹی افراد کا تعلق اقلیتوں اور نچلے درجے کی ذاتوں سے تھا۔
14 فروری کو پلوامہ میں قابض بھارتی فوج کو ایک حریت پسند نوجوان عادل احمد ڈار نے نشانہ بنایا۔ واقعہ کے انتظار میں بیٹھے مودی اور گودی میڈیا نے فوراً پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
حملہ کرنے والے کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار کی اپنی ایک کہانی ہے۔ نوجوان کو 2017ء میں قابض بھارتی فوج نے تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے حراست میں بھی رکھا۔ پلوامہ حملے میں ویڈیو ریکارڈ کرنے والے عادل ڈار کا زیرحراست ہونے کا انکشاف حقیقت بیان کرتا ہے۔
10 ستمبر 2017ء کو شوپیاں میں شام 6 بجے بھارتی فورسز اور 3 حریت پسندوں میں جھڑپ ہوئی۔ جھڑپ کے دوران 2 حریت پسند شہید، تیسرے عادل ڈار کو سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔
عادل احمدڈار کے والدین نے کہا کہ بھارتی فورسز کے تشدد سے عادل کی نفرت میں اضافہ ہوا۔ کہیں ایساتو نہیں کہ اسے بھارت نے خود استعمال کیا ہو؟
14 فروری کو دفترِ خارجہ نے واقعہ کی مذمت کی اور پاکستان پر الزام تراشی بند کرنے کو کہا۔ 19 فروری کو وزیراعظم نے بھی قوم سے خطاب میں تحقیقات اور ثبوت کی بات کی۔
19 فروری سے 27 فروری تک جو کچھ ہوا، اس سے بھارت ہزیمت سے دوچار ہوا۔ دنیانے دیکھا کہ مودی کا سارا ڈرامہ پاکستان نے کیسے بے نقاب کیا؟