واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شہریوں کو اشتعال دلا کر کیپیٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کرانے کے الزامات سے مکمل طور پر بری کر دیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ ڈونلڈ ٹرمپ پر لگائے گئے مذکورہ الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی اور مطلوبہ دو تہائی اکثریت کو حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
امریکی سینیٹ کے 57 اراکین نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا دینے کے حق میں ووٹ ڈالا، ان میں سات ری پبلکن سینیٹرز بھی تھے تاہم 43 نے اس کی مخالفت کی جس کی وجہ سے دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہو سکی۔ اس طرح انھیں لوگوں کو اکسانے اور کیپیٹل ہل پر حملے کے الزامات سے صاف بری کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کو 67 ووٹ درکار تھے، اگر مطلوبہ ووٹ حاصل ہو جاتے تو سابق صدر کو سزا دی جا سکتی تھی۔
اس فتح کے بعد اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف اسے تاریخ کی سب سے بڑی الزام تراشی قرار دیا۔ خیال رہے کہ یہ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مواخذے کا دوسرا مقدمہ تھا جس سے وہ بری ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اگر انھیں سزا ہوتی تو وہ کبھی دوبارہ امریکی صدر کے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تھے۔
امریکی میڈیا اسے ڈونلڈ ٹرمپ کی تاریخی فتح سے تعبیر کر رہا ہے۔ میڈٰیا میں کہا جا رہا ہے کہ سینیٹرز نے انھیں مواخذے سے بچا کر ان کیلئے 2024ء میں منعقد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا راستہ کھول دیا ہے۔