اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان کے ملائیشیا اور ترکی سے تعلقات متاثر ہونے کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں، ترکی، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں حصہ لے گا تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، بلکہ فائدہ دونوں ملکوں کا ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترک صدر کا دورہ پاکستان اور وزیراعظم کا ملائیشیا کا کامیاب دورہ دونوں اہم ملکوں سے تعلقات کی مضبوطی کا اظہار ہے، پاکستان کے دونوں ملکوں سے تعلقات متاثر ہونے کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی اور پاکستان ایک دوسرے کو معاشی طورپر مستحکم کر سکتے ہیں،اب تک ایک دوسرے کو معاشی فائدہ پہنچانے کا نظام موجود نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ترکی سی پیک میں حصہ لے گا تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا،بلکہ فائدہ دونوں ملکوں کا ہوگا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیرپربات کی اور پاکستان کے موقف کی حمایت کی جس پر اہم ان کے شکر گزار ہیں۔خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوان 2 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں، ان کے دورے کے دوران دفاع، ریلوے، اطلاعات، معیشت اور تجارت پر متعدد معاہدے ہوں گے جب کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوہری شہریت کے ایک معاہدے پر بھی دستخط ہوں گے۔
رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے ترک میڈیا کو انٹرویو کے دوران ترکی کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ترکی سے تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔