اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب )نے ایک غیرملکی آئل کمپنی کے خلاف طیاروں کیلئے منگوائے جیٹ فیول کو مقامی مارکیٹ میں بطور مٹی کا تیل فروخت کرنے پر انکوائری شروع کردی، مٹی کے تیل کی مقامی مارکیٹ میں باقی پٹرولیم مصنوعات سے کم قیمت کے باعث ملاوٹ کا دھندا عروج پرہے ، اوگرا اور مقامی انتظامیہ ملاوٹ کے کاروبار کو روکنے میں ناکام رہیں۔
ذ رائع کے مطابق شیل پاکستان نے 2014میں طیاروں میں بطور ایندھن استعمال ہونے والے ایک لاکھ میٹرک ٹن جیٹ فیول کو مقامی مارکیٹ میں مٹی کا تیل فروخت کردیا ۔ اس سلسلے میں جب کمپنی کی ترجمان سمیعہ سعید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انکوائری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ کمپنی انکوائری کرنے والی اتھارٹیز کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے اور اس پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتے ۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت باقی تمام پٹرولیم مصنوعات سے کم ہے اور وفاقی حکومت نے اوگرا کی سفارش کے باوجود اس کی قیمتوں میں پچھلے کئی ماہ سے کوئی ردوبدل نہیں کیا اور اس وقت مٹی کے تیل اور باقی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً 150فیصد کافرق ہے جس کیوجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سمیت ڈیلرز ، پٹرول پمپوں اور دیگر مٹی کے تیل کی ڈمپنگ اور پٹرولیم مصنوعات میں ملوث ہیں اور مٹی کے تیل کی پرچون میں قیمت 100روپے فی لٹر ہے جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے مقررکردہ قیمت 43روپے فی لٹر ہے ۔ اوگرا جوکہ ان تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ریگولیٹ کرتی ہے جبکہ مقامی طور پر پٹرول پمپوں کو مقامی انتظامیہ کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے دونوں پٹرولیم مصنوعات میں مٹی کے تیل کی ملاوٹ روکنے میں ناکام ہیں ۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق مٹی کے تیل کی ماہانہ مقامی کھپت 11ہزار میٹرک ٹن اور روزانہ 370میٹرک ٹن ہے اور مٹی کا تیل مقامی ریفائنریوں کی پیداوار سے پور اکیاجاتا ہے جبکہ مٹی کے تیل کی درآمد بالکل نہیں کی جاتی ۔