ریاض :متحدہ عرب امارات کے عالمی تجارتی وسیاحتی مرکز دبئی کے حکمراں حاکم دبئی الشیخ محمد بن راشد کو ملک و قوم کی خدمت میں ہمہ وقت متحرک رہنماوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اس راز سے بھی پردہ اٹھایا کہ وہ اگرانہیں دن میں 24 کے بجائے 84 گھنٹے میسر آئیں تو وہ کیا کچھ کرسکتے ہیں؟
ا الشیخ محمد بن راشد اپنی صبح کا آغاز ورزش سے کرتے ہیں۔ اس کے بعد گھڑ سواری، موٹرسائیکل سواری، دفاتر کا دورہ، ملازمین سے ملاقاتیں، مختلف منصوبوں کے جائزے، لینے کے بعد امارات کی دوسری ریاستوں ابو ظہبی، دبئی اور دیگر شہروں کا وزٹ کرتے ہیں جہاں وہ اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے اور جاری منصوبوں پر غور کے بعد کچھ وقت عام لوگوں کی خوشی غمی میں شریک ہوتے اور آخر میں کچھ وقت اپنے بچوں کے ساتھ گذارتے ہیں۔
میں اپنے وقت کا استعمال ملک و قوم کی بہود کے لیے غور پرگزارتا ہوں۔ میں سوچتا ہوں کہ آج کے دن میں قوم اور ملک کو کیا نئی چیز دے سکتا ہوں۔ یہ غور وفکرہمیں کوئی نا کوئی آئیڈیا دیتا ہے اور ہم سب مل کر اسے عملی شکل میں ڈھالنے کی محنت شروع کردیتے ہیں۔
مگر وہ ایک ہی روز یہ سب کچھ کیسے ترتیب دے پاتے ہیں۔ محمد بن راشد نے کہا کہ اگر ہمارے پاس، اماراتی حکام کے پاس اور اماراتی قوم کے پاس 84 گھنٹے ہوں تو ہم دبئی جیسے چار شہر آباد اور دو متحدہ عرب امارات بنا سکتے ہیں۔اس کے بعد الشیخ محمد بن راشد اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے اور عوام سے خطاب کیا جس میں انہوں نے وقت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ وقت سے زیادہ قیمتی کوئی چیز نہیں۔ وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور پھر واپس نہیں لوٹتا۔ ہم کیوں نا روزانہ کی بنیاد پر کوئی نئی چیز سیکھیں؟ وقت بہتے پانی کے دھارے کی طرح ہے۔ اگر ہم اسے چھوئیں گے نہیں تو وہ بہتا رہے گا۔ اس لیے ہمیں جسمانی ورزش کیلیے وقت نکالنے کے ساتھ تامل اورغور فکر کے لیے بھی وقت نکالنا ہوگا۔