اسلام اباد: پاکستانی وزارت خارجہ نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کی خبروں اور قیاس آرائیوں کو سختی سے مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں میڈیا کسے گفتگو کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ قطعی طور پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔
ترجمان نےمیڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عبوری افغان حکومت نے بیان دیا ہے کہ وہ منگل کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اس گھناؤنے حملے کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے اور حملے میں ملوث دہشتگردوں کو افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی قیادت سمیت پاکستان کے حوالے کرے۔
ترجمان نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشت گرد اداروں کی جانب سے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا تعلق ٹی ٹی پی یا اس سے وابستہ افراد سے ہے جن کی افغانستان کے اندر پناہ گاہیں اور ٹھکانے ہیں۔
رجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمشہ کہا ہے ہم افغانستان کے ساتھ مثبت اور دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، ہم انسانی بنیادوں پر افغانستان میں اپنے بھائیوں کی مدد کو ہمشہ تیار رہے۔
غزہ کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان غزہ کے حق میں سکیورٹی کونسل کی قرار داد کی حمایت اور اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتا ہے، اقوام متحدہ غزہ میں جنگ بندی کرانے میں ناکام رہا ہے۔
مسلۂ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو سیاسی، اخلاقی اور سفارتی تعاون جاری رکھے گا۔