اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ریکوڈک معاملے پر اتحادی جماعتوں کو راضی کر لیا ہے اور منصوبے میں بلوچستان کا حصہ 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریکوڈک کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں مسلم (ن) لیگ کی نمائندگی وفاقی وزراءایازصادق اور اعظم نذیر تارڑ نے کی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت ریکوڈک منصوبے پر بلوچستان کا شیئر 25فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرے گی اور منصوبے میں بلوچستان کا حصہ بڑھانے کیلئے ترمیمی بل لایا جا ئے گا جو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت کی 2 اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بی این پی مینگل اور جے یو آئی کے وزراءنے ریکوڈک کے معاملے پر کابینہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
نیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بی این پی سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ کسی اتحاد کے مقابلے میں عوام کے مفادات ہمارے لئے زیادہ اہم ہیں، معدنیات سے متعلق نئے وفاقی قانون کے خلاف 18دسمبرکو بلوچستان بھرمیں ہڑتال کی کال دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلداس قانون سمیت دیگرمعاملات پر پارٹی کی مرکزی کمیٹی کااجلاس طلب کیا جا رہا ہے جس میں تمام آپشنز زیر غور ہوں گے جن میں حکومت سے علیحدگی کا آپشن بھی شامل ہو گا، سندھ اسمبلی سے معدنیات سے متعلق قرارداد منظور کرانے پر حیرت ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ شاید سندھ اسمبلی والے کمپنیوں کو خوش کر کے آئندہ کیلئے اپنی باری لگوانا چاہتے ہیں، وفاق معدنیات و لیبر قوانین سے متعلق وہ قانون سازی کر سکتا جن کا اختیار صوبوں کے پاس ہے اور ایسی کوئی قانون سازی قبول نہیں جو ہمارے حق سے محروم کرے ۔