افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کا عمل پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے، امریکا

 افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کا عمل پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے، امریکا
کیپشن: افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کا عمل پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے، امریکا
سورس: فائل فوٹو

واشنگٹن: ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کا عمل پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے جس میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔ 

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ہمیں افغان عوام کے مسائل کا اداراک ہے لیکن منجمد اثاثوں کو فوری طور پر جاری نہ کرنے کی کئی وجوہات ہیں۔

جین ساکی نے بتایا کہ افغان اثاثوں پر نائن الیون متاثرین نے بھی عدالت میں دعویٰ کر رکھا ہے، طالبان اب تک امریکا اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں جس کے باعث طالبان حکومت کو فائدہ پہنچائے بغیر افغان عوام تک امداد کی ترسیل کا طریقہ کار بھی وضع نہیں ہوسکا ہے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے مزید کہا کہ منجمد اثاثوں کی بحالی آسان اور سادہ عمل نہیں۔ یہ کئی دشوار گزار پیچیدہ اور چیلنجنگ مرحلوں کا مجموعہ ہے اس لیے منجمد اثاثے جاری کرنے کے حوالے سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں دے سکتے۔ تاہم انھوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کے بارے میں اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر جائزہ لے رہے ہیں جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ ورلڈ بینک اور ڈونرز بھی اسی کام میں مصروف ہیں۔

ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے یہ بات طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی جانب سے رحم اور ہمدردی کی بنیاد پر منجمد اثاثوں کی بحالی کے مطالبے کے جواب میں کہی۔

افغان وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے یہ بھی کہا تھا کہ افغانستان پر عائد پابندیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور غیر مستحکم یا کمزور طالبان حکومت کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔