کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ کر دیا۔
سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد شرح سود8.75 فیصد سے بڑھ کر 9.75 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ نمو پائیدار رہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود میں اضافہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا اور نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد ہو گئی ہے۔ شہری اور دیہی علاقوں میں بالترتیب مہنگائی بڑھ کر 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہو گئی ہے جس سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے جبکہ نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 19 نومبر کو اسٹیٹ بینک نے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی تھی۔ اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔ 17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔ اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔