حکومت 31 جنوری تک استعفیٰ دے یا لانگ مارچ کے لئے تیار رہے ،پی ڈی ایم

07:49 PM, 14 Dec, 2020

لاہور : پی ڈی ایم رہنماؤں نے حکومت سے استعفے کا مطالبہ کردیا ۔  پاکستان ڈیمو کریٹک  موومنٹ کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت 31 جنوری تک مستعفیٰ ہوجائے ورنہ ہم اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لاہور کے جلسے کے بارے میں الیکٹرانک میڈیا پر دباؤ ڈالا جارہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم میڈیا کی لڑائی لڑرہے ہیں اور میڈیا کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم فروری کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا جائےگا عوام سے اپیل  ہے کہ آج ہی لانگ مارچ کی تیا ریاں شروع کردیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنی مستقل منشور رکھتی ہیں اور ان کے مطابق ہی الیکشن لڑتی ہیں  ۔

میثاق جمہوریت پر ہم آج دستخط کرچکے ہیں ۔ ہم حکومت کی خامیوں کی نشاندہی کریں گے لیکن جمہوریت کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کریں گے ۔ہم واضع کرتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ اگر یہ استعفیٰ دے دیتے ہیں اور اسمبلی تحلیل کردیتے ہیں تو پھر ان سے جو طے ہوگا اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ ٹینشن ہو تو اس حکومت کے پاس بھارت سے نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں ,ہمیں ایسے دفاعی نظام کی ضرورت ہے جو سیاست میں مداخلت نہ کرے اور اپنی توجہ سرحدوں کی حفاظت پر مرکو ز رکھے ۔ 

پریس کانفرنس میں شامل مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوا ز نے کہاکہ  چند چینلز نے جھوٹی بات چلائی میں ان چینلز کا نام نہیں لے رہی میں ان کو وقت دے رہی ہوں۔میں نے اپنے پارٹی کارکنوں اور ایم پی ایز کو دنوں ہاتھ سے سلام کیا ہے جس طرح کا ماشاء اللہ جلسہ تھا میں نے اس پر گلہ کیا کہ جلسہ گاہ چھوٹی کیوں رکھی اور لوگوں کو مجبوری میں سڑکوں اور پل پر کھڑے ہو کر جلسہ دیکھنا اور سننا پڑا ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو جلسہ گاہ میں جانے کا راستہ نہیں مل رہا تھا ۔ میں نے ساری زندگی ایسا جلسہ نہیں دیکھا جہاں پر اتنی ٹھنڈ کے باوجود لوگ گھنٹوں کھڑے رہے ۔ رش کی وجہ سے ساؤنڈ سسٹم کی تاریں ٹوٹ گئیں آواز بھی نہیں تھی اور لائٹس بھی نہیں تھیں لیکن عوام کا جذبہ کم نہیں ہوا ۔ مجھے خود جلسہ گاہ میں شدید سردی لگ رہی تھی اور میری طبعیت بھی خراب ہوگئی ۔ عوام سمندر کی طرح وہاں پر موجود تھے اور مجھے جلسہ گاہ سے نکلنے میں بیس منٹ لگ گئے ۔ ہم ابھی گھر سے نہیں نکلے تھے لیکن چند چینلز نے پروپیگنڈہ شروع کردیا تھا کہ جلسے میں لوگ نہیں ہیں ۔ ایجنسیز کے لوگوں نے حکومت کو جو خبریں دی ہوں گی ان کے بعد حکومت کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ  گئی ہوگی ۔ ہمارے چند چینلز نے سچ نہیں دکھایا لیکن بین الاقوامی  میڈیا جس میں الجزیرہ اور بی بی سی شامل ہیں انہوں نے سچ دکھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم عوام کی عدالت میں ہیں ہماری بات عوام سے ہی ہوگی ۔ اب عوام ہمیں لیڈ کررہی ہے اب مذاکرات کے لئے چاہے سلیکٹیڈ ہو یا کوئی اور عوام کے مشورے سے ہی چلیں گے ۔  جب عمران خان کی حکومت چلی جائےگی تو ہم ایکدوسرے کے ساتھ دشمنوں والا سلوک نہیں کریں گے کیونکہ ہم انتخابی حریف ضرور ہیں لیکن دشمن نہیں ۔ 

اس موقع پر موجود بلاول بھٹو نے کہا کہ جو بھی فیصلے کریں گے وہ مل کر کریں گے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہی کریں گے ۔ ہم نے پی ڈی ایم کا موقف لاہور کے سامنے پیش کردیا ہے ۔ اب اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اور عمران خان سے استعفیٰ لینے کا وقت ہے ,ْمیں شہبازشریف سے ملنے جارہا ہوں مجھے موقع نہیں ملا ان سے تعزیت کرنے کے لئے اب میں ان سے تعزیت کے لئے جارہاہوں ۔ 

مزیدخبریں