اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے درخواست مسترد کرنے کا 2 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے فیصلہ سنایا۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل جہانگیر جدون نے عدالت میں موقف اختیار کیاتھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے ہر ایک کو سیکیورٹی دے۔ میرے موکل نے سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی لیکن وہ فیصلہ نہیں کر رہے۔ خطرہ کسی سے بھی ہو سکتا ہے، کل کے اخبار میں لکھا ہے تھریٹ ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر عام آدمی نہیں، مریم نواز کے شوہر ہیں۔ جب ریاست غیر متحرک ہوتی ہے، تب ہم عدالت میں درخواست دائر کرتے ہیں۔
درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت ریاست کو نہیں کہہ سکتی کہ کسی کو سیکیورٹی دے۔ ریاست کے سامنے آپ کی درخواست آ گئی ہے، اب وہ جائزہ لیں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ریاست کو اس عدالت کی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ سب سے کمزور کو بھی سیکیورٹی دی جائے۔ آئین کے تحت چلنے والی ریاست میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے وکیل سے پوچھا کہ درخواست گزار کو کس سے تھریٹ ہے؟ اس ملک کی 22 کروڑ عوام ہے، ہر ایک سیکیورٹی کیلئے درخواست دے گا۔ اس ملک میں ہمیشہ یہی رہا ہے کہ کچھ لوگوں کو خاص سمجھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عدالت یہ آبزرویشن دے گی کہ ریاست ہر شہری کو سیکیورٹی دے۔ درخواست گزار کو ریاست پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے۔ عدالت نے دلائل کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
خیال رہے کہ لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انہوں نے خطرات کے پیش نظر کہا تھا کہ انھیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔