اسلام آبد: عدالت عظمیٰ نے نجی ٹی وی کے پروگرام کے میزبان اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کے خلاف نجی میڈیا گروپ کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران ملزم کی جانب سے ایک بار پھر خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگنے پر اسے معاف کرتے ہوئے توہین عدالت کا معاملہ نمٹا دیا۔
ملزم نے عدالت کے فاضل ججز کے نام لے لے کر اور نجی میڈیا گروپ کے سربراہ اور ان کے صاحبزادے سے بھی معافی مانگی ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو ملزم عامر لیاقت حسین، کیس کے پراسیکیوٹر ساجد الیاس بھٹی اور نجی میڈیا گروپ کے وکیل فیصل صدیقی پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ساجد الیاس بھٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلا گواہ پیش کریں جس پر ملزم عامر لیاقت نے کہا کہ میرے وکیل رضوان عباسی کسی اور عدالت میں گئے ہوئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا وکیل چاہے دس بجے آئے، چاہے گیارہ، بارہ یا تیرہ بجے ہم نے گواہوں کے بیانات قلمبند کر کے آج ہی کیس کو حتمی نتیجے تک پہنچانا ہے۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ملزم کے وکیل رضوان عباسی پیش ہوئے اور کہا کہ میرا موکل تہہ دل سے معافی کا درخواستگار ہے اور یہ غیر مشروط طور پر معافی مانگتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عامر لیاقت کے چہرے سے تو نہیں لگتا کہ یہ معافی مانگ رہے ہیں جس پر عامر لیاقت نے کہا کہ میں نے آپ سمیت اس کیس کی سماعت کرنے والے تمام ججز، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سجاد علی شاہ کو ان کے چیمبرز میں اپنا معافی نامہ بھجوایا ہے اور سب سے معافی کا درخواستگار ہوں۔
دوران سماعت نجی میڈیا گروپ کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرے موکل نے مجھے ملزم کو معافی ملنے کی مخالفت کرنے کی ہدایت کی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کے مقدمات میں معاملہ توہین عدالت کے مرتکب اور عدالت کے درمیان ہوتا ہے جس پر عامر لیاقت نے ایک بار پھر کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں، انتہائی عاجزی و انکساری سے جھک کر معافی مانگتا ہوں اور اس یقین کے ساتھ معافی مانگ رہا ہوں کہ اگر آئندہ مجھ سے کوئی ایسی حرکت ہوئی تو عدالت مجھے بے شک معافی کا حق نہ دے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بہت عرصہ تک نجی میڈیا گروپ کے ساتھ کام کیا ہے عدالت اپنے حکم میں لکھے گی کہ آپ نے نجی میڈیا گروپ کے مالک اور ان کے صاحبزادے سے بھی معافی مانگی ہے جس پر عامر لیاقت نے کہا کہ میں دونوں سے بھی معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر میری کسی بھی بات سے ان کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کبھی بھی ایسا نہیں ہو گا جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ویسے ڈاکٹر صاحب آپ اچھے مقرر ہیں اور آپ نے جو الفاظ کہے ہیں ہم انہیں اپنے حکم کا حصہ بنا لیں گے اور اگر کبھی آئندہ عدالت کے کسی حکم کی عدولی کی گئی تو معافی نہیں ملے گی۔
بعد ازاں فاضل عدالت نے عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ قبول کرتے ہوئے اس کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ واپس لیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔