ڈھاکا: عالمی امدادی تنظیم میڈیسنز سانس فرنٹیئرز نے انکشاف کیا ہے کہ میانمار میں صرف ایک ماہ کے دوران 6700 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ بین الاقوامی امدادی ادارے میڈیسنز سانس فرنٹیئرز نے میانمار سے اپنی جانیں بچا کر بنگلا دیش آنے والی روہنگیا مسلمانوں سے کی گئی بات چیت اور پناہ گزین کیمپوں میں کرائے گئے سروے کے نتیجے میں بتایا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں تشدد کی نئی لہر گزشتہ برس اگست میں شروع ہوئی تھی۔ تب سے اب تک 6 لاکھ 47 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلا دیش نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمار کی فوج کی جانب سے پرتشدد واقعات میں 400 مسلمانوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ 25 اگست 2016 سے ستمبر 2017 تک 9 ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ ان میں کم از کم 6 ہزار 700 روہنگیا مسلمان صرف اگست 2016 میں قتل کئے گئے۔
قتل کئے گئے لوگوں میں پانچ سال کی عمر تک کے 730 بچے بھی شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے بچوں میں 59 فیصد فائرنگ سے، 15 فیصد کو زندہ جلا کر اور 7 فیصد کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا جب کہ دو فیصد بارودی سرنگوں سے جاں بحق ہوئے۔
واضح رہے کہ میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کی ریاستی سرپرستی میں نسل کشی پر عالمی دبا کو یکسر مسترد کر رکھا ہے۔ گزشتہ ماہ روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے حوالے سے بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا تاہم اس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں