بنکاک: تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیر اعظم سریتھا تھاوسین کو جیل کا وقت گزارنے والے وزیر کا تقرر کرکے اخلاقیات کی "سنگین" خلاف ورزی پر برطرف کردیا، جس سے سیاسی ہلچل اور حکومتی اتحاد میں تبدیلی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
رئیل اسٹیٹ ٹائیکون سریتھا 16 سالوں میں چوتھے تھائی وزیر اعظم بن گئے جنہیں تھائی لینڈ کی اسی عدالت کے فیصلوں میں ہٹایا گیا، جب اسی عدالت کے ججوں نے دیانتداری کے ساتھ اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں ناکامی پر موجدہ وزیر اعظم کو بھی برطرف کرنے کے 5-4 کی اکثریت کا فیصلہ دیا۔
ایک سال سے بھی کم عرصے کے اقتدار میں رہنے کے بعد سریتھا کی برطرفی کا مطلب ہے کہ پارلیمنٹ کو ایک نئے وزیر اعظم کے انتخاب کرانا پڑیں گے، جس ملک میں دو دہائیوں سے بغاوتوں اور عدالتی فیصلوں کی وجہ سے متعدد حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کو گرانے والے ملک میں مزید غیر یقینی صورتحال کے امکانات ہیں۔
ججوں نے کہا کہ ”عدالت نے ملزم کو اس کی ایمانداری کی کمی کی وجہ سے وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے،“ ججوں نے کہا کہ اس کے رویے نے ”اخلاقی معیارات کی سنگین خلاف ورزی کی“۔
یہ فیصلہ سیاست میں تھائی لینڈ کی عدلیہ کے مرکزی کردار کی نشاندہی کرتا ہے، اسی عدالت نے گزشتہ ہفتے اسٹیبلشمنٹ مخالف موو فارورڈ پارٹی کو تحلیل کر دیا تھا۔
یہ فیصلہ معیشت کے لیے ایک مشکل وقت پر بھی آیا ہے جس میں کمزور برآمدات اور صارفین کے اخراجات، آسمانی گھریلو قرض اور دس لاکھ سے زیادہ چھوٹے کاروبار قرضوں تک رسائی سے قاصر ہونے کے ساتھ، سٹریتھا نے جمپ اسٹارٹ کے لیے جدوجہد کی۔حکومت نے 2024 کے لیے صرف 2.7 فیصد کی نمو کا تخمینہ لگایا ہے، جبکہ تھائی لینڈ اس سال ایشیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ رہا ہے۔