کابل : افغان فورسز طالبان کی پیش قدمی روکنے میں بری طرح ناکام ہیں ۔ طالبان نے مزید دو صوبوں کے دار الحکومت پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس طرح طالبان کے قبضے میں 34 میں سے 20 صوبے آگئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق پکتیکا اور کنڑ بھی طالبان کے قبضے میں آگئے ہیں ۔ پکتیکا کے گورنر اور افغان فوجیوں نے طالبان کے سامنے سر نڈر کردیا ہے جس کے بعد گورنر اور فوجی کابل روانہ ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں طالبان نے اپنی پیش قدمی کے دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر قندھار پر قبضہ کر لیا تھا۔ حالیہ لڑائی میں اسے طالبان کی بڑی فتح اور افغان حکومت کے لیے اب تک کا سب سے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعے کو صوبہ لوگر کی صوبائی کونسل کے دو ارکان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان صوبائی دارالحکومت پلِ علم میں داخل ہو چکے ہیں جہاں انھوں نے پولیس ہیڈکوارٹر پر قبضہ کر لیا ہے اور شدید لڑائی جاری ہے۔لوگر کی سرحد کابل کے صوبے سے ملتی ہیں اور پلِ علم سے سیدھی سڑک دارالحکومت کابل جاتی ہے۔
جمعے کو ہی خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے قندھار کی مقامی حکومت کے ایک اہلکار نے تصدیق کی تھی کہ ’گذشتہ رات فوج سے جھڑپوں کے بعد طالبان نے قندھار شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔‘
طالبان کے ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ زابل اور ارزگان کے صوبے بھی ان کے کنٹرول میں ہیں تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کسی لڑائی کے بغیر زابل اور ارزگان کا کنٹرول سنبھالا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوبی شہر اور صوبہ ہلمند کا دارالحکومت لشکر گاہ بھی طالبان کے قبضے میں جا چکا ہے تاہم سرکاری طور پر ان دعوؤں کی تصدیق بھی نہیں کی گئی ہے۔