اسلام آباد: یوم آزادی اور دیگر اہم ریاستی و حکومتی سرکاری دنوں کے موقع پرنہ صرف مملکت خداد پاکستان میں21 توپوں کی سلامی سے دن کا آغاز ہوتا ہے بلکہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، چین، بھارت اور کینیڈا سمیت دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں اہم ریاستی و حکومتی دنوں کے آغاز پر 21 توپوں کی سلامی ضرور دی جاتی ہے۔لیکن آخر سلامی کے لیے 21 توپیں ہیں کیوں، یہ 20 یا 22 بھی ہوسکتی تھیں، یا ان کی تعداد ایک درجن تک بھی محدود ہوسکتی تھی؟اگر اس سوال کا کوئی حتمی اور مصدقہ جواب نہیں ملے گا، بس روایات اور واقعات کی روشنی میں معاملے کو سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش نظر آئے گی۔
انگریزی ویب سائٹ دی بیلنس ڈاٹ کام اور ٹو ڈے آئی فانڈ آٹ ڈاٹ کام کے مطابق توپوں کو چلانے کی تاریخ پہلے پہل قرون وسطی کے زمانے میں اس وقت ہوئی، جب دنیا میں جنگیں یا ایک دوسرے سے لڑنا معمول تھا۔اس وقت توپوں کو چلانے کا کام نہ صرف فوجیں کرتی تھیں، بلکہ عام اور بیوپاری افراد بھی توپیں چلایا کرتے تھے۔قریبا 14 ویں صدی میں پہلی بار توپوں کو چلانے کی روایت اس وقت شروع ہوئی، جب کوئی فوج بحری راستے کے ذریعے دوسرے ملک جاتی تو ساحل پر پہنچتے ہی توپوں کے فائر کرکے یہ پیغام دیتی کہ ان کا مقصد لڑنا یا جنگ کرنا نہیں۔افواج کی اس روایت کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے بیوپاری اور کاروباری افراد نے بھی ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے دوران توپوں کو چلانے کا کام شروع کیا۔
روایات کے مطابق جب بھی کوئی بیوپاری کسی دوسرے ملک پہنچتا یا کوئی فوج کسی دوسرے ملک کے ساحل سمندر پہنچتی تو توپوں کے فائر کرکے یہ پیغام دیا جاتا کہ وہ لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور یہ فائر امن کا پیغام ہیں۔چودہویں صدی تک فوج اور بیوپاریوں کی جانب سے 7 توپوں کے فائر کیے جاتے تھے اور اس کا بھی کوئی واضح سبب موجود نہیں کہ آخر 7 فائر ہی کیوں کیے جاتے تھے۔غیر مستد تاریخ اور روایات سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے جیسے دنیا میں ترقی ہوتی گئی اور بڑے بحری جہاز بنتے گئے، ویسے ہی توپوں کے فائر کرنے کی تعداد بھی بڑھتی گئی، جو 21 تک آ پہنچی۔یوں تقریبا 3 صدیوں تک توپیں چلانے کا کام ایسے ہی چلتا رہا، لیکن پھر 17 ویں صدی میں پہلی بار برطانوی فوج نے توپوں کو سرکاری سطح پر چلانے کا کام شروع کیا۔برطانوی فوج نے پہلی بار 1730 میں توپوں کو شاہی خاندان کے اعزاز کے لیے چلایا اور ممکنہ طور پر اسی واقعے کے بعد دنیا بھر میں سلامی اور سرکاری خوشی منانے کے لیے 21 توپوں کی سلامی کا رواج پڑا۔جلد ہی 21 توپوں کی سلامی نے اہمیت اختیار کرلی اور برطانوی فوج نے 18 ویں صدی کے آغاز تک برطانوی شاہی خاندان کی عزت افزائی، فوج کے اعلی سربراہان اور اہم سرکاری دنوں پر توپوں کی سلامی کو لازمی قرار دیا۔اٹھارہویں صدی توپوں کی سلامی کے لیے اہم ثابت ہوئی، ابتدائی 20 سالوں میں امریکا نے بھی اسے سرکاری طور پر نافذ کردیا، 1810 میں امریکا کی فوج اور دفاع کے ادارے نے توپوں کی سلامی کو پہلی بار اپنایا۔یوں پہلی بار امریکا میں 1842 میں صدر مملکت کے لیے 21 توپوں کی سلامی لازمی قرار دی اور اگلے 40 سال بعد امریکا نے اس سلامی کو قومی سلامی کے طور پر نافذ کیا۔اٹھارہویں سے انیسویں صدی کے شروع ہونے تک امریکا و برطانیہ ایک دوسرے کے وفود کو توپوں کی سلامی دیتے رہے اور 1875 میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی جانب سے دی جانے والی توپوں کی سلامی کو سرکاری طور پر قبول کیا۔انیسویں صدی کے بعد دنیا کے طاقتور ممالک نے مختلف براعظموں کے ممالک پر قبضہ کرکے اپنی کالونیاں بنادیں، جہاں وہ اپنے رعب اور دبدبے کو برقرار رکھنے کے لیے توپوں کی سلامی کو بھی استعمال کرتے رہے۔اپنے قابض ممالک کی دیکھا دیکھی، چھوٹے چھوٹے ممالک اور خود مختار نوابی اور بادشاہی ریاستوں نے بھی توپوں کی سلامی کو سرکاری اعزاز اور عزت کے درجے کے طور پر شامل کرلیا۔تقسیم برصغیر سے قبل برطانوی ہندوستان کی مختلف نوابی ریاستیں جن میں بہاولپور، حیدرآباد دکن، میسور، خیرپور، قلات، بھوپال، اندور، کچھ، جودھ پور اور پٹیالہ شامل ہیں، نے بھی توپوں کی سلامی کو اعزاز و عزت کے طور پر لازمی قرار دیا اور ریاستوں کے شہزادوں اور بادشاہوں سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے معزز مہمانوں کو توپوں کی سلامی دی جانے لگی۔اٹھارہویں صدی کے بعد مسلسل تمام ممالک اور ریاستوں میں 21 توپوں کی ہی سلامی دی جانے لگی اور ہر کسی نے سوچ بچار کیے بغیر ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی اسے اپنا لیا۔اس وقت دنیا کے تقریبا تمام ممالک اپنے یوم آزادی، اہم ریاستی و حکومتی دنوں پر توپوں کے فائر کرتے ہیں، جب کہ تمام ممالک ریاست اور حکومت کے سربراہ کی شان سمیت دیگر ریاستوں اور ممالک کے مہمانوں کو عزت دینے کے طور پر بھی 21 توپوں کی سلامی دیتے ہیں۔پاکستان بھی اپنے یوم آزادی کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے کرتا ہے، لیکن ملک میں اس دن کے علاوہ بھی توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔پاکستان میں یوم آزادی، یوم پاکستان، یوم دفاع اور 12 ربیع الاول پر بھی 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔پاکستان میں صدر مملکت یا سربراہ حکومت کو بھی اعزاز کے طور 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے، جب کہ زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات میں اعلی خدمات سر انجام دینے والے سماجی کارکنان یا دیگر ممالک کے مہمانوں کو بھی اعزاز بخشنے کے طور پر 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔اس وقت دنیا میں پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، سویڈن، سنگاپور، عرب ممالک، افریقی ممالک، وسط ایشیائی ممالک اور یورپی و امریکی ممالک سمیت دنیا کے 6 براعظموں کے تقریبا تمام ممالک میں 21 توپوں کی سلامی کو سرکاری اہمیت و حیثیت حاصل ہے۔تاہم پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں فوج کے سربراہوں کو 21 توپوں کو سلامی دینے کے حوالے سے واضح پالیسی موجود نہیں، لیکن فوج اور سیکیورٹی کے اعلی عہدیداروں کو گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ گارڈ آف آنر بھی 21 توپوں کی سلامی کی طرح سرکاری اعزاز کی اہمیت حاصل رکھتا ہے، دنیا کے مختلف ممالک اپنے ہاں آنے والے دوسرے ممالک کے سربراہوں اور اعلی سرکاری عہدیداروں کی آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کرتے ہیں۔پاکستان میں شہید سیکیورٹی اہلکاروں سمیت اعلی سیاسی و سماجی شخصیات کو سرکاری اعزازات کے ساتھ دفن کیے جاتے وقت بھی گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا ہے۔