بیرونِ ملک مقیم پاکستانی، ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن گئے

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی، ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن گئے

اسلام آباد: بیرونِ ملک مقیم پاکستانی نہ صرف قومی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ ترسیلات زر کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو سہارا بھی دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، پاکستان دنیا کے ان سات بڑے ممالک میں شامل ہے جہاں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2022-23 میں ترسیلات زر کی مالیت 26 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی، جس کا بڑا حصہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ سے موصول ہوا۔

ترسیلات زر کا ملک کی جی ڈی پی میں اہم حصہ ہے اور یہ لاکھوں خاندانوں کے لیے مالی سہارا ثابت ہو رہی ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور دیگر اسکیموں کے ذریعے سمندر پار پاکستانی اب سرمایہ کاری، اسٹاک مارکیٹ، بانڈز اور رئیل سٹیٹ میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی نہ صرف معیشت بلکہ سفارت کاری، بین الثقافتی تعلقات اور ملک کی عالمی ساکھ بہتر بنانے میں بھی سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ میں پاکستانی کمیونٹیز نے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔