اسلام آباد : سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ گزشتہ اپریل میں عدم اعتماد کے موقع پر جنرل باجوہ نے کہا کہ تھا کہ اگر آپ نے عدم اعتماد کی تحریک واپس نہ لی تو میں مارشل لا لگادوں گا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب تحریک عدم اعتماد آئی تو جنرل باجوہ نے ہمیں بلایا اور کہا کہ اگر آپ تحریک عدم اعتماد واپس لیتے ہیں تو میں عمران خان کو استعفے پر راضی کرلوں گا۔ جب میں نے اور مولانا نے کہا کہ ایسے نہیں ہوگا تو انہوں نے کہا کہ مارشل لا لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اور خالد مگسی نے کہا کہ بسم اللہ کریں اور مارشل لگائیں ۔ جنرل فیض حمید چاہتے تھے میں عمران خان کے دور میں میڈیکل گراؤنڈ پر بیرون ملک چلے جاؤں۔ بلاول نے ٹھیک کہا ہے کہ اکیلے عمران خان کو نکالا ہے ابھی اس کے حواری موجود ہیں۔
عمران خان بچوں کو تنخواہ دے کر دوسروں کے بارے میں باتیں کرواتا ہے۔ فوج کی ڈیڑھ دو سال بعد پالیسی بدل جاتی ہے۔ حالات واقعی خراب ہیں . کوشش ہے کہ اکتوبر میں الیکشن ہوجائیں۔ میرے اور عمران خان کے ڈومیسائل کا فرق ہے۔ عمران خان اور جنرل فیض کا 2035 تک رہنے کا منصوبہ تھا۔
آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان اور مجھ میں یہ فرق ڈومیسائل کا ہے ۔ میں 3 مہینے تہ خانے کی حوالات میں اور 11 سال بغیر سزا جیل میں رہا عمران خان ڈومیسائل کی وجہ سے ایک گھنٹے بھی عام سی حوالات میں نہیں رہا۔ میں نے گھڑی یا گاڑی جو بھی توشہ خانے سے لی وہ بیچی نہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بم پروف گاڑی قیمت کے ساتھ ڈیوٹی ادا کرکے بھی لی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کردی ۔ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے اور ہمارے کراچی والے سلینڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ بلاول ہاؤس میں بھی سلینڈر استعمال ہوتے