اسلام آباد :سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو الیکشن کیلئے21ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیدیا ،گورنرا سٹیٹ بینک کو پیر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔
پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کے اجرا کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے آج ان چیمبر سماعت کی ۔
اٹارنی جنرل،سیکرٹری الیکشن کمیشن،وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بنک حکام چیمبر میں پیش ہوئے ۔اسپیشل سیکرٹری خزانہ اور ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ بھی 3 رکنی بینچ کے سامنے پیش ہو ئے ۔وزارت خزانہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ بنک حکام کیجانب سے ان چیمبر سماعت میں متعلقہ دستاویزات جمع کروائی گئیں ۔
ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کے ہمراہ آنے والے دیگر افسران کو چیمبر سے باہر بھیج دیا گیا جب کہ وزارت خزانہ کے اسپیشل اور ایڈیشنل سیکرٹری کے علاوہ دیگر حکام کو بھی سماعت کے وقت باہربھیجا گیا، اٹارنی جنرل، سیکرٹری اورڈی جی لاء الیکشن کمیشن سماعت میں موجود رہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ججز نے الیکشن کے لیے فنڈز جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ عدالتی حکم پرعمل کرنا پڑے گا۔ اٹارنی جنرل کو سماعت کے دوران حکومتی مؤقف پیش کرنے پرسخت سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کا ان چیمبر سماعت میں جمع کرایا گیا تحریری مؤقف بھی سامنے آ گیا ہے ،وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم نے عدالتی احکامات پر عمل کر دیا ہے، فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے جاری کرنے کیلئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کیلئے بل پارلیمان نے مسترد کر دیا، بل مسترد ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس فنڈ جاری کرنے کا اختیار نہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اسٹیٹ بینک کو فنڈ جاری کرنے کا حکم نہیں دے سکتی، وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے تحت اپنی قانونی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔