تہران: ایران نے آج سے یورینیئم افزودگی 60 فیصد تک بڑھانے کے ساتھ ساتھ نطنز میں اضافی ایک ہزار سینٹری فیوجز بھی لگانے کا اعلان کر دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یورینیئم افزودگی 60 فیصد تک کرنے کے فیصلے کا اعلان نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کیا اور یورینیئم افزودگی سے متعلق فیصلے سے عالمی جوہری ادارے کو آگاہ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نطنز میں اضافی ایک ہزار سینٹری فیوجز بھی لگائے جائیں گے اور نطنز حملے سے متاثرہ سینٹری فیوجز کو مزید جدید سینٹری فیوجز سے تبدیل کیا جائے گا جبکہ نطنز میں آئندہ ہفتوں میں صورتحال معمول پر آجائےگی۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہےکہ یورینیئم افزودگی بڑھانا اسرائیلی جوہری دہشت گردی کا جواب ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے یورینیئم افزودگی بڑھانےکااعلان اہم جوہری سائٹ نطنز پر حملے کے بعد کیا ہے اور جوہری سائٹ پر حملےکا الزام اسرائیل پر عائدکیا ہے۔ ایران کے فیصلے پر امریکا اور فرانس نے شدید اظہار تشویش کیا ہے۔
گزشتہ روز تہران میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے یک طرفہ طور پر تمام پابندیاں اٹھانے کی تصدیق کے بعد ایران جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جی سی پی او اے) کے ساتھ مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے واپس آنے کے لیے تیار ہے لیکن امریکیوں کو یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہیے کہ پابندیوں اورتخریب کاری کی حرکتوں سے انہیں گفت و شنید کا موقع نہیں ملے گا اور اس طرح کے اقدامات سے صورت حال ان کے لیے مذید خراب ہو جائے گی۔
ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اس واقعے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے عالمی پابندیوں کے خاتمے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اسرائیل نے اس کا بدلہ لینے کے لیے یہ حملہ کروایا ہے۔