تل ابیب ، غزہ جنگ میں شرکت کرنے والے سابق فوجی کی خود سوزی کی کوشش نے اسرائیل کو پریشان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتزیک سیدیان نامی اسرائیلی فوجی شدید نفسیاتی مسائل کا شکار تھا جس کے باعث وہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوا۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 26 سالہ سابق فوجی دارالحکومت تل ابیب کے قریب واقع زخمی فوجیوں کی امداد کرنے والے دفتر پہنچا اور خود پر آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگالی۔آتشزدگی کے باعث نوجوان بری طرح جھلس گیا جسے انتہائی تشویش ناک حالت میں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اتزیک سیدیان نے 2014 میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت تنظیم حماس کے درمیان لڑی جانے والی غزہ جنگ میں بھی شرکت کی تھی، جس میں وہ ذہنی طور پر معذور ہوگیا تھا۔اس جنگ میں دو ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 74 اسرائیلی مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد فوجیوں کی تھی۔
اتزیک سیدیان کے بھائی نے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیدیان گزشتہ کچھ دنوں سے شدید مشکلات کا شکار تھا لیکن کسی نے اس کی مدد نہیں کی، اسی لیے اس نے جنگ میں زخمی یا ہلاک ہونے والے فوجیوں کو یاد کرنے والے دن خود کو آگ لگائی۔
سابق فوجی کی خود سوزی کی کوشش پر زخمی فوجیوں کی امداد کرنے والے مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا جس پر اسرائیلی وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے جلد ہی سابق معذور اور زخمی فوجیوں کی دیکھ بھال کے نظام میں ترمیم کرنے کا عندیہ دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس واقعے سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں 18 برس کے بعد ملٹری سروس کرنا لازمی ہے۔ خواتین دو سال نوکری کرتی ہیں جبکہ مرد اڑھائی برس تک فوج کی سروس کرتے ہیں۔