اسلام آباد، شوگر کے مریض ماہ صیام کی برکات اورفیوض کیسے سمیٹ سکتے ہیں ۔ ذیابیطس کے مریضوں کو رمضان میں کیا احتیاط کرنی چاہئیں ۔
طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک فرد شوگر کی کسی نہ کسی قسم کا شکار ہے، ایسے افراد اگر روزہ رکھ رہے ہیں تو انہیں صحت مند اور متوازن بلڈ شوگر لیول کے لیے کچھ تدابیر پر عمل کرنا چاہیئے۔
شوگر کے مریضوں کو سب سے پہلے روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیئے اور اپنے معالج کے تجویز کردہ اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے۔
طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنا ان افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے جو کہ انسولین کا استعمال کرتے ہوں یا شوگر سے متعلق مخصوص ادویات کا استعمال کر رہے ہوں، ایسے افراد روزہ رکھنے کی صورت میں اگر پورے مہینے اپنے شوگر لیول کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں اور اپنے بلڈ شوگر لیول پر کڑی نظر رکھیں تو انہیں اس کی سمجھ آجائے گی اور وہ اپنے کھانے پینے کی عادات اور روزے کو اپنی شوگر کے لیول کے مطابق باآسانی چلا سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہیئے جبکہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کو روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لینا چاہیئے تاکہ کسی ایمرجنسی کی صورت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شوگر لیول گرنے اور زیادہ ہونے کی علامات کیا ہیں؟
انسانی خون میں شوگر لیول کی کمی کی علامات میں بہت زیادہ پسینہ آنا، سردی لگنا، انتہائی شدید بھوک کا محسوس ہونا، بینائی کا دھندلانا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہونا اور سر چکرانا شامل ہے جبکہ شوگر لیول میں اضافے کی علامات میں مریض کے ہونٹوں کا خشک ہونا اور بار بار پیشاب آنا شامل ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ شوگر کے مریض رمضان کے مہینے کے دوران پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ میٹھے کھانوں اور کیفین سے گریز کریں۔
ذیابیطس کے مریض رمضان کے دوران ہر قسم کی غذا کا استعمال کرسکتے ہیں، بس یہ خیال رکھیں کہ وہ متوازن غذا ہو، کسی بھی غذا کا زیادہ استعمال پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے شوگر کے مریضوں کے لیے تجویز کیے گئے چند مفید مشورے مندرجہ ذیل ہیں۔
شوگر کے مریض کے لیے ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے وہ خود کو روزہ رکھنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کریں۔
ماہرین کی جانب سے بہترین مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ ہر مریض رمضان کے آغاز سے قبل ہی اپنے معالج سے دواؤں اور غذا کا چارٹ اور طریقہ استعمال بنوا لے، ادویات سے متعلق خود سے کوئی فیصلہ نہ کریں۔
شوگر کے شکار افراد سحری میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو دیر سے ہضم ہوں، عام حالات میں ذیابیطس کے مریض پراٹھا نہیں کھا سکتے لیکن وہ سحری میں کم تیل سے بنا ہوا پراٹھا کھا سکتے ہیں، دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں میں حلیم بھی شامل ہے، حلیم میں گوشت اور دالوں کے سبب فائبر بہت زیادہ پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں تا دیر بھوک نہیں لگتی۔
کولیسٹرول کے بڑھنے کے خدشات کے سبب انڈے کا استعمال نہ کریں، شوگر کے مریض اگر انڈے کا استعمال کرنا بھی چاہتے ہیں تو نصف زردی کے ساتھ انڈہ کھایا جا سکتا ہے، انڈے کا استعمال کسی سالن کے ساتھ ملا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔
شوگر کے جن مریضوں کو پیاس زیادہ لگتی ہے وہ سحری میں الائچی کے قہوے کا استعمال کر سکتے ہیں، الائچی کے قہوے میں کم مقدار میں دودھ بھی شامل کیا جا سکتا ہے یا پھر نمکین لسی کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
سحری کے دوران میٹھے میں کھجلہ، پھینیاں، کسٹرڈ یا کسی بھی قسم کی میٹھی غذا کا استعمال ہر گز نہ کریں۔
شوگر کے مریض روزہ کھجور سے افطار کر سکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ایک کھجور میں 6 گرام کاربو ہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں جس میں معدنیات، فائبر، فاسفورس اور پوٹاشیئم بھی موجود ہوتا ہے، کھجور میں پائے جانے والا پوٹاشیئم تھکاوٹ اور بوجھل پن دور کرتا ہے۔
ذیابیطس کے مریض روزہ افطار کرتے ہوئے ایک کھجور کھا سکتے ہیں اور اگر ان کا شوگر لیول متوازن ہے تو 2 کھجوریں بھی کھائی جاسکتی ہیں۔
افطار کے دوران پھلوں کی چاٹ بغیر چینی، کریم اور دودھ کے کھائی جا سکتی ہے، پھلوں میں تھوڑی سی مقدار میں لیموں کا رس بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
مائع میں سادہ پانی بہترین قرار دیا جاتا ہے جبکہ نمک میں بنا ایک گلاس لیموں پانی بھی پیا جا سکتا ہے، شوگر کے مریض گھر کی بنی ہوئی غذاؤں کا ہی استعمال کریں، کوشش کریں کے تیل، نمک، لال مرچ اور چینی کی زیادہ مقدار لینے سے پرہیز کیا جائے۔
شوگر کے مریض رات بھوک لگنے پر ایک روٹی کم مرچ مصالحے والے سالن کے ساتھ یا سلاد اور رائتے کے ساتھ کھا سکتے ہیں، چاولوں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے مگر ایک پلیٹ سے زیادہ نہیں، رات سونے سے قبل بھوک محسوس ہونے پر ایک گلاس دودھ بغیر شکر کے پیا جا سکتا ہے۔
رمضان بخیر و عافیت گزارنے اور روزو ں کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے افطار کے بعد اور رات کھانے سے قبل کم از کم 30 منٹ چہل قدمی لازمی کریں، شوگر کے مریضوں کے لیے چہل قدمی بھی ایک بہترین علاج قرار دیا جاتا ہے۔
شوگر کے مریض اپنے معالج کے مشوروں کے مطابق رمضان گزاریں، خود سے ادویات یا شوگر لیول کے کم یا زیادہ ہونے کی علامات پر علاج نہ کریں۔