مذہبی جماعت کا احتجاج، ٹریفک کا نظام تیسرے دن بھی درہم برہم، شہری اذیت کا شکار

مذہبی جماعت کا احتجاج، ٹریفک کا نظام تیرے دن بھی درہم برہم، شہری اذیت کا شکار

لاہور: ملک کے کئی شہروں میں تیسرے روز بھی ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے، کئی اہم شاہراہیں بدستور ٹریفک کے لئے بند ہیں، اس صورتحال میں شہری اذیت کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔

لاہور میںداروغہ والا جانب نیازی شہید روڈ، کچا جیل روڈ، پلی ون وے، شاد باغ، چونگی امر سدھو، موہلنوال، بھٹہ چوک، یتیم خانہ چوک، مانگا منڈی ملتان روڈ، کرول گھاٹی جانب رنگ روڈ، بتی چوک جانب محمود بوٹی رنگ روڈ، شنگھائی پل، کماہاں روڈ اور سکیم موڑ بھی بدستور ٹریفک کے لیے بند ہے جس کے سبب شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹی ایل پی کارکنان کے احتجاج کی وجہ سے جڑواں شہروں کی مختلف شاہراہوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹریفک کے بحال کروا دیا ہے۔ لیاقت باغ، مری روڈ، روات گوجر خان جی ٹی روڈ، چکری اور مندرہ روڑ ٹریفک کے لئے مکمل بحال ہو چکی ہیں۔

اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری اعلانات میں کہا گیا ہے کہ فیض آباد، آئی جے پی، 9 ایونیو سگنل جانے والی ٹریفک 9 ایونیو بطور متبادل راستہ اختیار کریں، اسلام آباد کے باقی سب راستے ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔

لیاقت باغ مری روڈ پر ٹی ایل پی کارکنان کےدھرنے کو کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کی حکمت عملی کامیاب رہی، لیاقت باغ چوک سے مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے۔ راولپنڈی لیاقت باغ چوک کا کنٹرول 2 روز سے مظاہرین کے پاس تھا۔ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ سی پی او راولپنڈی احسن یونس، ایس ایس پی انوسٹی گیشن بھاری نفری سمیت موقع پر موجود تھے۔

ملک کے دیگر شہروں کی طرح ٹیکسلامیں بھی تحریک لبیک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان رات بھر جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جھڑپوں کے دوران تحریک لبیک کے ڈنڈا برداروں نے چار پولیس اہلکاروں کو پکڑ کر ان پر شدید تشدد کیا اور پھر ایک ٹرک کے اندر یرغمال بنالیا۔

جس پر انتظامیہ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی۔ پولیس نے دستوں کی شکل میں دھرنے کے شرکا پر ہلہ بول دیا جس پر دھرنے کے شرکا منتشر ہو گئے اور اس طرح بغیر کسی جانی نقصان کے پولیس نے چاروں زخمی اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا جبکہ گزشتہ دو دنوں سے جی ٹی روڈ کی جام ٹریفک کو بھی بحال کر دیا گیا ہے۔

ادھر کامونکی میں مذہبی جماعت کیساتھ تصادم میں درجنوں پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے، دوران تصادم دفتر میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس نے ایس ایچ او سٹی کی مدعیت میں 90 نامزد اور 400 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایف آئی آر میں انسداد دہشتگردی، ڈکیتی، فائرنگ، کار سرکار میں مداخلت، پولیس اہلکاروں کی یونیفارم پھاڑنے اور تشدد سمیت دیگر دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔

سرگودھا میں تحریک لبیک کے 20 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ کرنے، ٹریفک معطل کرنے اور پولیس کیساتھ مزاحمت کرنے پر تھانہ سٹی اور تھانہ کینٹ پولیس نے 2 درجن سے زائد کارکنوں کیخلاف الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں۔

شہر میں امن وامان قائم رکھنے کیلئے پولیس نے فلیگ مارچ بھی کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق قینچی موڑ لاہور روڈ پر شاہراہ کو بلاک کرکے ٹریفک کی روانی کو متاثر کرنے، پولیس پر پتھراؤ کرنے، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 10 نامزد اور 4 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

رحیم یار خان دھرنے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہنگامی آرائی اور پتھراؤ کے دوران 15 سالہ راہگیر لڑکا پولیس کی بکتر بند کے نیچے آ کر جاں بحق ہو گیا۔ ورثا نے لاش سڑک پر رکھ کر پولیس کے خلاف احتجاج کرت ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

چوک بہادر پور کے مقام پر گزشتہ روز سے مظاہرین کا احتجاج جاری تھا، آج پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی اور اسی دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کر دیا جس کے نتیجے میں بھگڈر کے دوران 15 سالہ بابر نامی راہگیر لڑکے کو پولیس کی بکتر بند گاڑی نے کچل دیا جس کی فوٹیج نیو نیوز کو موصول ہو گئی ہے۔

دوسری جانب کراچی میں 3 روز سے جاری احتجاج ختم ہونے کے بعد بند سڑکیں کھل گئی ہیں اور شہر بھر میں ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہو گئی ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق بلدیہ حب ریور روڈ پر جاری احتجاج ختم ہونے کے بعد روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

شہر میں اس وقت صورتحال معمول پر آ گئی ہے، کہیں پر بھی روڈ ٹریفک کے لیے بند نہیں ہے۔ سٹار گیٹ، کورنگی، ٹاور چوک سمیت مختلف علاقوں میں پولیس ہائی الرٹ ہے۔ بلدیہ نمبر 4 حب ریور روڈ آج ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔