ملتان: خربوزے میں گلوکوز، پوٹاشیم، تانبا، وٹامن اے، بی شامل ہیں۔ اس کے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے اور جسم سے فاسد مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یرقان، پتھری، بندش پیشاب جیسے امراض میں مفید ہے۔
خربوزے کا چھلکا، بیج سب کارآمد ہیں۔ گرمی میں بچوں کو کھلایا جائے تو ان کے پھوڑے پھنسیوں کو بھی آرام آتا ہے۔ پتھری کو بھی توڑتا ہے۔ خالی پیٹ خربوزہ نہ کھائیں۔ دو کھانوں کے بیچ میں خربوزہ کھانا چاہیے۔
خربوزے کھانے کے بعد پانی بالکل نہیں پینا چاہئے اس سے جسم پر اچھے اثرات نہیں ہوتے بلکہ ہیضہ ہو جاتا ہے۔ خربوزے میں پانی موجود ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر گرمی میں جسم کو خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن ڈی صحت کیلئے مفید ہے۔ جسم کے پٹھوں اور رگوں کو توانائی دیتا ہے۔
خربوزہ گرمی کی شدت سے بچاتا ہے۔ اس کے کھانے سے دل کو فرحت ہوتی ہے۔ آپ اتنی احتیاط کریں کہ بھرے ہوئے پیٹ میں زبردستی خربوزہ نہ ٹھونسیں۔ اس لئے رات کو بھی کھانے کے بعد نہ لیں تو بہتر۔ گرمی میں اسے ضرور کھائیں، تاکہ جسم کو بھرپور توانائی ملے۔ گردے کی پتھری کیلئے کسی لائق طبیب کی نگرانی میں لینا چاہیے۔