اسلام آباد : حال ہی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کرنے والے سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ پی ٹی ۤآئی سے مفاہمت پربات کا آغاز ہوگیا ہے۔ امید نہ ہوتی تو نکلتا ہی نا۔ صدر سے اور آرمی چیف سے میری ملاقات سےبہتری آئی۔
انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ شہبازشریف سے جیل میں ملاقات کی تو کہا آپ کو فوج سے نہیں لڑنا چاہیے، جو مؤقف شہبازشریف کا تھا اسی طرح کا مثبت مؤقف عارف علوی کا ہے. شہبازشریف نےکہامیں پارٹی قیادت کا پابند ہوں تومیں نےکہا ہم بھی حق بات کے پابند ہیں، سیاستدان پر کراس صرف عوام لگا سکتے ہیں۔ امپائر کو گیند مارنے سے نقصان ہوگا۔اس پرسب اتفاق کریںگے۔ چاند چڑھے گا تو سب دیکھ لیں گے۔ جمعہ کو پہلے سی بی ایم کا اعلان کروں گا۔
محمد علی درانی نے کہا کہ علوی صاحب سے پہلے میری ان لوگوں سے بات ہوئی جو اب بھی پی ٹی ۤآئی کے ساتھ ہیں اور زیر عتاب ہیں۔ وہ مفاہمت چاہتے ہیں۔ کچھ کردار لڑائی ڈلوا کر چھوڑ گئے۔ وہ اسی لیے آئےتھے۔اب جو پھڈا ڈالناچاہتے ہیں وہ پیڑ نہ گنیں آم کھائیں۔جمہوریت پھل ہے پھڈا ڈالنے سے سیاست کو نقصان ہوگا۔
سابق وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سیاست میں کراس لگانے کا اختیار صرف عوام کو ہے۔ لوگ مجھے کہتے ہیں آپ آخری نوابزادہ نصراللہ بن رہے ہیں۔ بلاول اور زرداری صاحب کا معاملہ نورا کشتی نہیں بری کشتی بدتمیزی ہے۔ بلاول کو باپ سے معافی مانگنی چاہیے۔اسی باپ کی وجہ سے تم سیاست میں ہو۔بچوں کو تمیز ہونی چاہیے۔