باکو : آذربائیجان اورآرمینیا کے درمیان ایک بار پھر فوجی جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔جھڑپوں میں آرمینیا کے 49 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوموار کی رات بھر دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا تاہم روس نے مداخلت کرکے منگل کی صبح فوری طور پر جنگ بندی کرائی۔
آرمینیا کے وزیرِ اعظم نِکول پیشین یان نے کہا کہ جھڑپوں کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن آذربائیجان کا ایک یا دو محاذوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ آذربائیجان کے متعلق کہا جاتا کہ اُسے بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن اُس کی جانب سے ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
دونوں ممالک گزشتہ تین دہائیوں میں دو جنگیں لڑ چکے ہیں اور ان کے فوجیوں کے درمیان اکثر و بیشتر چھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
روس کا دعویٰ ہے کہ اُس نے متحاربین کے درمیان آخری جنگ کو ختم کرانے کے لیے ایک معاہدہ کرایا تھا لیکن آرمینیا کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں صرف جنگ میں کمی واقع ہوئی تھی، نہ کہ جنگ کا مکمل خاتمہ ہوا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی اصل وجہ نگورنو کراباخ کا خطہ ہے۔ بین الاقوامی طور پر اس خطے کو آذربائیجان کے حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے تاہم اس میں آبادی نسلی طور پر آرمینیائی ہے۔
ان ممالک میں آبادی کی تقسیم صرف نسلی اور ثقافتی طور پر ہی نہیں ہے بلکہ یہ لوگ مذہبی طور پر بھی منقسم ہیں۔ آرمینیا ایک مسیحی ملک ہے جبکہ آذربائیجان میں زیادہ تر مسلمان آباد ہیں۔
اس تنازعے کے نتیجے میں ان دونوں ممالک کے درمیان اسّی اور نوّے کی دہائیوں میں دو بھر پور قسم کی جنگیں ہو چکی ہیں۔ سنہ 2020 میں چھ ہفتے کے لیے ایک جنگ ہوئی۔