عمران خان نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی اور وزیر اعظم کے منصب سے فارغ ہونے کے بعد سے پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جھوٹ،مکر،فریب،بہتان تراشی کی بنیاد پر جو بیانیہ اپنی جارحانہ تقاریر میں اپنایا ہوا ہے،اس کا کوئی توڑ تاحال پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ نہیں کرسکی ہیں وہ اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس کے مطابق جھوٹ اتنا بولو کہ لوگ سچ سمجھنے لگیں،عمران خان جنہوں نے اپنے گذشتہ پونے چار سال کے دور میں کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے کے مصداق حکومت کی ان کے پاس عوام کو اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے،لیکن پھر بھی ان کا بیانیہ عوام میں کیو ں مقبولیت حاصل کررہاہے،نہ صرف ملکی بلکہ غیر ممالک میں مقیم ستر لاکھ کے قریب پاکستانیوں میں بھی وہ مقبول ہوتے جارہے ہیں،پنجاب کے حالیہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی شکست اس کا منہ بولتا ثبوت ہے،حالانکہ عمران کی حکومت میں تمام تر دھاندلی،سرکاری،مشینری کے استعمال کے باوجود وہ کوئی ضمنی الیکشن نہیں جیت سکے تھے،پھر آخر اب کیا ہوا کہ چار ماہ ہی میں پی ڈی ایم کی سب سے بڑی جماعت پی ایم ایل ن اتنی غیر مقبول کیوں ہوگئی،عمران خان اپنی تمام تر ناکامیوں،کرپشن،اقرباء پروری،میرٹ کے خلاف بھرتیوں،بے پناہ یوٹرنز،مہنگائی،بے روزگاری،افراط زر،رنگ سکینڈل،آٹا،گھی،چینی،پنکی سیکنڈلز کے باوجود غیر مقبول کیوں نہ ہوئے،عدم اعتماد سے پہلے اپوزیشن جماعتیں الیکشن کرانے اور اسمبلیوں کو توڑنے کا مطالبہ کررہی تھیں،کوئی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کو تیار نہ تھا،تقریباً ضمنی انتخابات میں عمران خان کو منہ کی کھانا پڑی تھی،پی ٹی آئی کے کارکنان،لیڈران اپنا منہ چھپائے پھرتے تھے،عوام کو فیس کرنے کی ان میں ہمت نہ تھی لیکن پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت کے بعد سب کچھ الٹا ہوگیا،عوام کی تقریباً ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہوگئیں،وہ آئے دن ایک نیا شوشہ،نیوٹرلز کے خلاف چھوڑتے ہیں، پی ڈی ایم حکومت کو مہنگائی کا اور کرنسی کی گراوٹ کا طعنہ دیتے نہیں تھکتے،اب وہ اسمبلیوں کی تحلیل کا اور نئے انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں،لیکن اب مخلوط حکومت نہیں مان رہی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اب اگر الیکشن ہوگئے تو پی ٹی آئی واضح اکثریت حاصل کرے گی،کیونکہ گزشتہ پانچ ماہ میں وہ کچھ بھی ڈلیور نہیں کرسکی،بجلی،گیس،ڈیزل،پیٹرول اور دیگر اشیاء خورنی کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ،ٹیکسوں کی بھر مار خاص کر بجلی کے بلوں میں ایف اے ٹی، سپرسیل ٹیکس کے نفاذ نے عوام کا بھر کس نکال کر رکھ دیا ہے،تنخواہوں سے زائد بجلی کے بلز آرہے ہیں،اب عام موٹرسائیکل کی سواری کو چلانا بھی عام آدمی کا کام نہیں رہا،گاڑی کو افورڈ کرنا تو دور کی بات ہوگئی ہے،لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں،کاروبار زندگی پہلے ہی معطل تھا،اب سیلاب کی تباہ کاریوں نے مزید کام خراب کردیا ہے،شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان نے اپنے حالیہ دورہ ڈیرہ اسماعیل خان کے دوران فرمایا کہ فلڈ ریلیف کی امداد میں شفافیت ہونی چاہیے،میں بالکل کرپشن برداشت نہیں کروں گا،بھائی آپ کے ایک بیان سے کیا ایسا ہوجائے گا،ہرگز نہیں ،کے پی کے میں پی ٹی آئی،سندھ میں پی پی پی،بلوچستان میں سرداروں،وڈیروں،نوابوں کی مخلوط حکومت ہے،انہوں نے فلڈ ریلیف کے کاموں میں وہی پرانا سیاسی طریقہ کار اپنا یا ہوا ہے،ویسے بھی کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ان کے ممبران،افسر شاہی نے کرپشن کے تمام ترریکارڈ توڑ دیئے ہیں،کھلے عام پیسوں کا مطالبہ کیا جاتاہے،کوئی ادارہ احتساب کا کام ایمانداری سے نہیں کررہا،ان ناگفتہ بہ حالات میں پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کو یہ سوچنا ہوگا،خاص کر نیوٹرلز کو بھی،عمران خان کی پرورش انہوں نے کی اسے لانچ کیا،اس سے اب جان کیسے چھڑائی جائے کیونکہ عمران خان کے بقول اگر اسے نکالا گیا تو وہ زیادہ خطرناک ہوجائے گا، یہ تووہ ہوگیا ہے اور اب اگر اسے نااہل کیاگیا تو وہ پہلے سے بھی زیادہ ملک کے لئے زہریلا ثابت ہوگا،بہر حال تاحال ہماری عدالتیں،نیوٹرلز اس کے لاڈ کرنے میں مصروف ہیں،اس کی پکڑ کے لئے کوئی کارروائی دیکھنے میں نہیں آ رہی ہے،عمران خان جلسے،مظاہروں،دھرنوں کے ذریعے نیوٹرلز،عدالتوں،مخلوط حکومت تینوں کو دباؤ میں رکھے ہوئے ہے،بہرحال ساری عدالتوں کو بھی دیکھنا چاہیے کہ آخر کب تک وہ اس شخص اور اس کی جماعت کو ڈھیل دیں گے،پی ڈی ایم کی جماعتیں جن کے لئے موجودہ اقتدار کانٹوں کی سیج بن گیا ہے،عمران خان کے بیانیہ اور اس کی ناکام حکومت کی کارکردگی،کرپشن کو عوام میں کیش کرانے میں ناکام ہیں،وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی جماعت نے جب تک جارحانہ رویہ اپنائے رکھا،عوام میں مقبول رہی،اب اقتدار میں آنے کے بعد یہ رویہ عمران خان نے اپنا لیا ہے،وہ کامیاب جارہا ہے،معلوم ایسا ہوتاہے کہ شہباز شریف نے اپنے وزیر اعظم بننے کے شوق کو پورا کرنے کے لئے پوری مسلم لیگ ن کے کیریئر کو داؤ پر لگا دیا ہے،انہوں نے اگر نواز شریف کا کہا مانا ہوتا اور اقتدار میں نہ آتے تو دو چار ماہ کے بعد ہی لوگ جوتے مار کر پی ٹی آئی کی حکومت کا خاتمہ کرتے لیکن انہوں نے اپنے اقتدار کے شوق کو پورا کرنے کے لئے جو کچھ کیا وہ نواز شریف اور ان کی جماعت کے گلے پڑ گیا ہے،موجودہ ناگفتہ بہ حالات میں نیوٹرلز کو بھی سوچنا چاہیے کہ انہوں نے جو پراڈکٹ لانچ کیا تھا وہ نہ صرف پاکستان کی تباہی وبربادی کا باعث بن رہا ہے بلکہ خود اپنے معماروں کے بھی گلے پڑ گیا ہے۔