اسلام آباد : پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔پارلیمنٹ کے اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی خطاب کر رہے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ، سینیٹ میں وزیراعظم عمران خان ، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر موجود ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں پاکستان میں بہت زیادہ تبدیلیاں آئی ہیں۔ پاکستان ایک نئی سمت کی جانب گامزن ہے۔ چاہتا ہوں ملک میں برداشت کی سیاست فروغ پائے۔ تیسرے پارلیمانی سال کی تکمیل،چوتھے سال کے آغاز پر ممبران کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی برآمدات 25.3 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ حکومت نے خاص طور پر معاشی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کامیابی کے تمام سابق ریکارڈ توڑ دیئے۔ پاکستان کی معاشی ترقی پچھلے سال کی نسبت زیادہ بہتر رہی۔
انہوں نے اپوزیشن کے احتجاج پر کہا کہ آپ جتنا مرضی چاہے شور مچائیں حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ پاکستان کی شرح نمو 3.4 فیصد رہی۔ پاکستان کی معاشی کارکردگی دیگر ممالک کے مقابلے بہت زیادہ بہتر رہی ۔ کورونا کے دوران دنیا کی تمام معیشتیں سکڑگئیں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کیلئے دعا گو ہوں ۔
صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ شورمچانےکی بجائےحقیقت تسلیم کرنی پڑےگی ، صبرکریں اورسنیں،عوام کوبات سمجھ آگئی ہےیہاں بھی سمجھنی چاہیے، حکومتی کارکردگی اورکامیابی کوشورشرابےسےنہیں روکاجاسکتا، گزشتہ 3 سال میں ملک وقوم میں بہت مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، پاکستان درست سمت کی جانب اور معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے، تیسرےپارلیمانی سال کی تکمیل پرمبارکبادپیش کرتاہوں۔
عارف علوی نے کہا کہ کوروناکےباعث دنیابھرکی معیشتیں متاثرہوئیں لیکن بہترحکومتی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت مستحکم رہی، تعمیراتی شعبےمیں ترقی کاسہراوزیراعظم کےسرہے، حکومت نےتعمیراتی شعبےکو36ارب روپےکی سبسڈی دی، غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں 60 فیصد اضافہ ہواہے۔
صدرمملکت نے بتایا کہ کرپشن کےناسوراورماضی کی غلط ترجیحات کی وجہ سےہم ترقی سےمحروم رہے، ہم نےماضی میں ٹیلنٹ کی قدرنہیں کی، ہم نےلوٹ مارسےتوجہ ہٹاکرانسانیت پرفوکس کیاہے، 3 سال میں پاکستان نےاندرونی وبیرونی محاذپرکامیابیاں حاصل کیں، ملک میں قرض کی سہولت تو بہت زیادہ ہے لیکن جہالت کی وجہ سے قرض لینے کی تعدادکم ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بڑی تبدیلی آئی، عمران خان کا شروع سے موقف رہا ہے کہ جنگ کی بجائے مذاکرات سے مسئلہ حل کیا جائے، افغانستان کی نئی حکومت اپنے عوام کو متحد کرے ، فتح مکہ پر نبیؐ کی تعلیمات کے مطابق معافی کی پالیسی اپنائے، افغان سرزمین سے پڑوسی ممالک کو خطرہ نہ ہو، طالبان رہنماؤں کے بیانات حوصلہ افزا ہیںِ، دنیا افغان عوام کو بے یارو مددگار نہ چھوڑے بلکہ ان کی تعمیر و ترقی میں مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا تسلیم کرے کہ افغانستان کے متعلق عمران خان اور پاکستان کا مشورہ درست ثابت ہوا، دنیا کو دیگر معاملات میں بھی عمران خان کی شاگردی و مریدی اختیار کرنی چاہیے، انہوں نے کتنا بڑا مشورہ دیا لیکن دنیا کو کھربوں ڈالر خرچ کرنے اور لاکھوں افراد کی جانیں جانے کے بعد یہ بات سمجھ میں آئی۔
صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ چین نےپاکستان کی ترقی میں اہم کرداراداکیاہے، چین کےساتھ دوطرفہ تعلقات کوقدرکی نگاہ سےدیکھتےہیں، سی پیک گیم چینجرمنصوبہ ہےاس سےخطےمیں ترقی ہوگی، بھارت پاک چین تعلقات میں دراڑپیداکرنےکی ناکام کوشش کرتارہتاہے، بھارت میں ایٹمی مواد کی کھلم کھلافروخت باعث تشویش ہے اور بھارت کےفاشسٹ نظریئےکی مذمت کرتاہوں۔