لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نومنتخب چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ میرا کام فیصلہ کرنا ہے اور اس پوزیشن پر ہوں تو فیصلہ لوں گا، کوشش ہو گی میرے بجائے ٹیم اور کپتان کی پروجیکشن زیادہ ہو، کرکٹ کی بہتری کیلئے جو کچھ بھی کرنا پڑا کروں گا، قومی ٹیم سے کہہ دیا کہ ڈر سے باہر نکلیں اور کارکردگی دکھائیں۔
نو منتخب چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ ہمارے لئے اب بھی زبردست لمحہ ہوتا ہے جب ہم انہیں دیکھتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ آپ کی صلاحیتوں پر یقین ہے، ایک گریٹ لیڈر سے حوصلہ مل جائے تو ناصرف دل بڑا ہو جاتا ہے بلکہ کرکٹ کیلئے کچھ کرنے کی چاہت بھی بڑھ جاتی ہے، اگرچہ یہ آسان کام نہیں مگر میں اپنی بھرپور کوشش کروں گا، اس کے علاوہ میں مصباح الحق اور وقار یونس کا بہت بہت شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے محنت اور دیانتداری کیساتھ کام کیا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ اس وقت قومی کرکٹ کی ڈائریکشن ٹھیک ہونے کی ضرورت ہے جس کیلئے کچھ قلیل اور کچھ طویل مدتی مقاصد ہیں مگر ایک سادہ سی بات یہ ہے کہ بورڈ کی کارکردگی ٹیم کی کارکردگی سے ناپی جاتی ہے اور ٹیم کی کارکردگی گراس روٹ لیول پر ہونے والے کام سے ہوتی ہے، ہماری کوچنگ کا معیار بہت اچھا نہیں جس پر غور کرنا بہت ضروری ہے، ٹارگٹڈ کوچنگ نہ ہونے کی وجہ سے ٹیلنٹ بھی نہیں ہے، یعنی اگر مجھے آج چار اوپنرز یا سپنرز چاہئیں تو ایسے آپشنز ہمارے پاس موجود نہیں ہیں، اس لئے ہمیں ٹارگٹڈ کوچنگ بھی کرنا ہو گی۔
رمیز راجہ نے 192 فرسٹ کلاس کرکٹرز کے معاوضوں میں ایک ایک لاکھ روپے ماہانہ اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ باتیں ختم ہو جانی چاہئیں کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم ہونے سے بیروزگاری پیدا ہوئی یا فرسٹ کلاس کرکٹرز کے حالات خراب ہو رہے ہیں اور اس کیساتھ ہی سسٹم میں پیدا ہونے والی بے یقینی کا خاتمہ بھی ہونا چاہئے، معاوضوں میں اضافہ اس لئے کیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ پیسہ وہاں لگنا چاہئے جہاں کرکٹرز اور سسٹم کی بھلائی ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں فیصلے لوں گا، یہ مشکل کام ہے کیونکہ ہر ایک کی رائے ہوتی ہے لیکن میں چاہوں گا کہ زیادہ باتیں نہ کروں بلکہ ٹیم کی کارکردگی بولے اور اتنا اچھا کھیلے کہ چیئرمین کے بات کرنے کی نوبت ہی نہ آئے،میں ہر کھلاڑی کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داری سمجھے جبکہ ہم انہیں تھوڑی سی لچک بھی دیں گے، کھلاڑیوں سے کہہ دیا ہے کہ جب تک اپنے خول سے باہر نہیں نکلیں گے، اپنی بہترین کارکردگی نہیں دکھا سکیں گے، قومی ٹیم کے کھلاڑی ڈرے ڈرے رہتے ہیں کہ معلوم نہیں مستقبل میں کیا ہونے والا ہے، میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کارکردگی میں اگر کمی بھی آتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں اور ڈرنے کی بات نہیں کیونکہ دو چار بری کارکردگی کے بعد بہتری بھی آ جاتی ہے مگر محنت جاری رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میتھیو ہیڈن اور ویرنون فلینڈر کو ورلڈکپ کی کوچنگ کیلئے منتخب کیا گیا ہے تاکہ قومی ٹیم ورلڈکپ جیت سکے اور یہ ٹیم ٹورنامنٹ جیت سکتی ہے، اگرچہ دنیا میں کہیں سلیکشن پر اتنا مباحثہ نہیں ہوا جتنا یہاں ہوا مگر قومی ٹیم میں اب بھی چار سے پانچ میچ ونر کھلاڑی موجود ہیں۔