دبئی :متحدہ عرب امارات میں کلوننگ شدہ اونٹوں کی مانگ بڑھ گئی ۔دبئی میں سائنسی تحقیقی مراکز کے ماہرین اونٹوں کی کلوننگ پر 24 گھنٹے کام کررہے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں کلوننگ شدہ اونٹوں کی مقبولیت بڑھ گئی ہے اور دبئی کے امراء کلوننگ شدہ اونٹوں میں خاص دلچسپی لے رہے ہیں ۔
اونٹوں کی کلوننگ کے منصوبے کا مقصد ایسے مثالی اونٹ پیدا کرنا ہے جو مختلف مقابلوں کے لئے موزوں ہوں۔اس سائنسی اور کلوننگ اسکیم کے تحت اونٹوں کے ہونٹ، گردن اوران کی رفتار کو مثالی بنانے پر کام ہو رہا ہے۔
ریسرچ سینٹرکے ڈائریکٹر کے مطابق اونٹ کلوننگ کی مانگ اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ان کی ٹیم کو اسے پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہر سال 10 ،20 یا اس سے زائد کلون اونٹ پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اس سال کلوننگ کے ذریعے اب تک 28 اونٹیاں حاملہ ہوئی ہیں، جبکہ پچھلے سال ان کی تعداد 20 تھی۔
ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ لیبارٹری میں ایسے جاندار پیدا کیے جانے پر کام کیا جا رہا ہے جواپنی خوبصورتی کی بدولت مقابلوں کے فاتح بن سکیں۔ ایسی خوبصورت اونٹنیوں کو ’کوئین‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
ماہرین خوبصورتی کے ساتھ ساتھ زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی پیدا کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، کچھ اونٹنیوں کو کلون کیا گیا ہے جو روزانہ 35 لیٹر سے زیادہ دودھ دیتی ہیں جب کہ عام حالات میں ایک اونٹنی اوسطا 5 لیٹر سے زیادہ دوھ نہیں دیتی۔
لیکن بہت سے ایسے لوگ ہیں جو زیادہ دودھ دینے والی خوبصورت اونٹنیوں کے حصول کے بجائے ان کی رفتار،جسمانی ساخت اورخوبصورتی کی وجہ سے بھی کلوننگ کراتے ہیں۔
خیال رہے کہ 12 سال قبل دبئی نےکلوننگ کے ذریعے دنیا کے پہلے اونٹ کی پیدائش کا اعلان کیا تھا۔ پانچ سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے بعد 8 اپریل 2009 کوپہلا کلوننگ اونٹ دنیا میں آیا۔ اسے ’انجاز‘ کا نام دیا گیا۔