اسلام آباد : سی پیک پاکستان کی تاریخ میں اب تکا ک سب سے بڑا اورفائدہ مند منصوبہ مانا جا رہا ہے ۔ عالمی سطح پر پاکستان کے دشمنوں میں اس منصوبے کو لے کر کافی تشویش پھیلی ہوئی ہے۔یہ منصوبہ آگاز ہی سے گیم چینکر کا کردار ادا کر نے کے درپے ہے۔
بہت سے لوگ اس منصوبے کے بارے افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان کیلئے یہ ایک گھاٹے کا سودا ہے لیکن اب تک کی تازہ اطلاعات کے مطابق چینی کمپنیاں پاکستان میں 30 ارب ڈالر (تقریباً 30 کھرب پاکستانی روپے) کی سرمایہ کاری کر بھی چکی ہیں۔
سی پیک کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز نے گزشتہ روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، جس کے تحت موجودہ 20 ہزار میگا واٹ کی تنصیب شدہ کپیسٹی میں مزید 17 ہزار میگا واٹ کا اضافہ ہوگا۔ انکاکہنا تھا کہ چینی کمپنیاں پہلے ہی اس منصوبے کے تحت 30 ارب ڈالر (تقریباً 30 کھرب پاکستانی روپے)کی سرمایہ کاری کرچکی ہیں جبکہ یہ منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت لگائے جارہے ہیں۔
سرتاج عزیز نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے توانائی پالیسی کومہنگی تھرمل پاور سے انرجی مکس کی جانب منتقل کرنا دیرپا معاشی ترقی کا سبب بنے گا۔ ان کا کہنا تھا ”حکومت مختلف ذرائع سے توانائی پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جن میں شمسی، آبی اور ہوائی ذرائع شامل ہیں جبکہ ایل این جی اور کوئلے کے پراجیکٹ بھی لگائے جارہے ہیں۔