لاہور : عالمی شہرت یافتہ گلوکار اور موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی 76 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔
فیصل آباد میں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ یہ خاندان قیام پاکستان کے وقت بھارتی شہر جالندھر سے ہجرت کر کے فیصل آباد آکر آباد ہوگیا تھا ۔
استادنصرت فتح علی خان نے فنِ قوالی، موسیقی اور گلوکاری کے اسرار و رموز سیکھے اور وہ عروج حاصل کیا کہ آج بھی دنیا بھر میں انھیں ان کے فن کی بدولت نہایت عقیدت، محبت اور احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔
انھوں نے اپنے فن کے ذریعے دنیا کو امن، محبت اور پیار کا درس دیا اور پاکستان کا نام روشن کیا۔معروف قوال کے طورپر اپنی پہچان بنانے کے بعد کلاسیکی موسیقی اور پاپ میوزک کے ملاپ کا تجربہ کیا تو ان کو بین الاقوامی شہرت ملی۔
“دم مست قلندر، آفریں آفریں، اکھیاں اڈیک دیاں، سانوں اک پل چین نہ آئے اورغم ہے یا خوشی ہے تُو” کی شہرت دور دور تک پھیل گئی جب کہ ان کی آواز میں ایک حمد، “کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے” کو بھی بہت زیادہ سنا اور پسند کیا گیا۔
16 اگست 1997 کو پاکستان کے اس نام وَر موسیقار اور گلوکار کا لندن کے ایک اسپتال میں زندگی کا سفر تمام ہو گیا تھا۔